Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bayan Meeruthi's Photo'

بیان میرٹھی

1840 - 1900 | میرٹھ, انڈیا

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

بیان میرٹھی کے اشعار

898
Favorite

باعتبار

کبھی ہنسایا کبھی رلایا کبھی رلایا کبھی ہنسایا

جھجک جھجک کر سمٹ سمٹ کر لپٹ لپٹ کر دبا دبا کر

یاد میں خواب میں تصور میں

آ کہ آنے کے ہیں ہزار طریق

نہیں یہ آدمی کا کام واعظ

ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے

ادائیں تا ابد بکھری پڑی ہیں

ازل میں پھٹ پڑا جوبن کسی کا

یہ تاثیر محبت ہے کہ ٹپکا

ہمارا خوں تمہاری گفتگو سے

ہزاروں دل مسل کر پیر سے جھنجھلا کے یوں بولے

لو پہچانو تمہارا ان دلوں میں کون سا دل ہے

لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے

ہماری آرزو ٹپکی لہو سے

وہ پوشیدہ رکھتے ہیں اپنا تعلق

ادھر دیکھ کر پھر ادھر دیکھ لینا

شیخ کے ماتھے پہ مٹی برہمن کے بر میں بت

آدمی دیر و حرم سے خاک پتھر لے چلا

وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس

میں بھی اس آئینہ خانہ سے نکل جاؤں گا

وہی اٹھائے مجھے جو بنے مرا مزدور

تمہارے کوچہ میں بیٹھا ہوں میں مکاں کی طرح

اے تن پرست جامۂ صورت کثیف ہے

بزم حضور دوست میں کپڑے بدل کے چل

دل آیا ہے قیامت ہے مرا دل

اٹھے تعظیم دے جوبن کسی کا

پار دریائے شہادت سے اتر جاتے ہیں سر

کشتیٔ عشاق کی ملاح بن جاتی ہے تیغ

نیرنگیاں فلک کی جبھی ہیں کہ ہوں بہم

کالی گھٹا سفید پیالے شراب سرخ

ہوائے وحشت دل لے اڑی کہاں سے کہاں

پڑی ہے دور زمیں گرد کارواں کی طرح

گوہر مقصد ملے گر چرخ مینائی نہ ہو

غوطہ زن بحر حقیقت میں ہوں گر کائی نہ ہو

Recitation

بولیے