Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bayan Meeruthi's Photo'

بیان میرٹھی

1840 - 1900 | میرٹھ, انڈیا

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

داغ کے ہم عصر، اردو اور فارسی میں شاعری کی، جدید شاعری کی تحریک سے متاثر ہوکر نیے انداز کی نظمیں بھی لکھیں

بیان میرٹھی کے اشعار

870
Favorite

باعتبار

نہیں یہ آدمی کا کام واعظ

ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے

یاد میں خواب میں تصور میں

آ کہ آنے کے ہیں ہزار طریق

ادائیں تا ابد بکھری پڑی ہیں

ازل میں پھٹ پڑا جوبن کسی کا

یہ تاثیر محبت ہے کہ ٹپکا

ہمارا خوں تمہاری گفتگو سے

لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے

ہماری آرزو ٹپکی لہو سے

ہزاروں دل مسل کر پیر سے جھنجھلا کے یوں بولے

لو پہچانو تمہارا ان دلوں میں کون سا دل ہے

وہ پوشیدہ رکھتے ہیں اپنا تعلق

ادھر دیکھ کر پھر ادھر دیکھ لینا

کبھی ہنسایا کبھی رلایا کبھی رلایا کبھی ہنسایا

جھجک جھجک کر سمٹ سمٹ کر لپٹ لپٹ کر دبا دبا کر

شیخ کے ماتھے پہ مٹی برہمن کے بر میں بت

آدمی دیر و حرم سے خاک پتھر لے چلا

وہی اٹھائے مجھے جو بنے مرا مزدور

تمہارے کوچہ میں بیٹھا ہوں میں مکاں کی طرح

پار دریائے شہادت سے اتر جاتے ہیں سر

کشتیٔ عشاق کی ملاح بن جاتی ہے تیغ

دل آیا ہے قیامت ہے مرا دل

اٹھے تعظیم دے جوبن کسی کا

وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس

میں بھی اس آئینہ خانہ سے نکل جاؤں گا

ہوائے وحشت دل لے اڑی کہاں سے کہاں

پڑی ہے دور زمیں گرد کارواں کی طرح

نیرنگیاں فلک کی جبھی ہیں کہ ہوں بہم

کالی گھٹا سفید پیالے شراب سرخ

اے تن پرست جامۂ صورت کثیف ہے

بزم حضور دوست میں کپڑے بدل کے چل

گوہر مقصد ملے گر چرخ مینائی نہ ہو

غوطہ زن بحر حقیقت میں ہوں گر کائی نہ ہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے