Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ghalib Ayaz's Photo'

غالب ایاز

1981 | دلی, انڈیا

غالب ایاز کے اشعار

بھلے ہی چھاؤں نہ دے آسرا تو دیتا ہے

یہ آرزو کا شجر ہے خزاں رسیدہ سہی

تمام عمر اسے چاہنا نہ تھا ممکن

کبھی کبھی تو وہ اس دل پہ بار بن کے رہا

ہوا کے ہونٹ کھلیں ساعت کلام تو آئے

یہ ریت جیسا بدن آندھیوں کے کام تو آئے

تمہارے در سے اٹھائے گئے ملال نہیں

وہاں تو چھوڑ کے آئے ہیں ہم غبار اپنا

ہم اس کے جبر کا قصہ تمام چاہتے ہیں

اور اس کی تیغ ہمارا زوال چاہتی ہے

پھر یہی رت ہو عین ممکن ہے

پر ترا انتظار ہو کہ نہ ہو

زندگانی میں سبھی رنگ تھے محرومی کے

تجھ کو دیکھا تو میں احساس زیاں سے نکلا

ہوا کرے گا ہر اک لفظ مشکبار اپنا

ابھی سکوں سے کیے جاؤ انتظار اپنا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے