Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حمیرا رحمان کے اشعار

عجب مذاق اس کا تھا کہ سر سے پاؤں تک مجھے

وفاؤں سے بھگو دیا ندامتوں کی سوچ میں

مری المایوں میں قیمتی سامان کافی تھا

مگر اچھا لگا اس سے کئی فرمائشیں کرنا

ہم اور تم جو بدل گئے تو اتنی حیرت کیا

عکس بدلتے رہتے ہیں آئینوں کی خاطر

ہوا کی تیز گامیوں کا انکشاف کیا کریں

جو دوش پر لیے ہو اس کے بر خلاف کیا کریں

کنکر پھینک رہے ہیں یہ اندازہ کرنے کو

ٹھہرا پانی کتنی حمیراؔ ہلچل رکھتا ہے

وہ لمحہ جب مرے بچے نے ماں پکارا مجھے

میں ایک شاخ سے کتنا گھنا درخت ہوئی

گذشتہ موسموں میں بجھ گئے ہیں رنگ پھولوں کے

دریچہ اب بھی میرا روشنی کے زاویوں پر ہے

لوگو! ہم پردیسی ہو کر جانے کیا کیا کھو بیٹھے

اپنے کوچے بھی لگتے ہیں بیگانے بیگانے سے

روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا

اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے