مسعودہ حیات کے اشعار
کس سے شکوہ کریں ویرانیٔ ہستی کا حیاتؔ
ہم نے خود اپنی تمناؤں کو جینے نہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزار شوق نمایاں تھے جس نظر سے کبھی
وہی نگاہ بڑی اجنبی سی لگتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوشبو سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
شیشہ کہیں ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر سے جو شخص بھی نکلے وہ سنبھل کر نکلے
جانے کس موڑ پہ کس ہاتھ میں خنجر نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر بھٹکتے رہے جو راہوں میں
دکھا رہے ہیں وہی آج راستا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزار درد سمیٹے ہوئے ہوں اک دل میں
بکھر گئی جو مری داستاں تو کیا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک خوشبو سی ابھرتی ہے نفس سے میرے
ہو نہ ہو آج کوئی آن بسا ہے مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کیا کہ آج کوئی نام تک نہیں لیتا
وہ دن بھی تھے کہ ہر اک لب پہ بات اپنی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے ملنے کی ہر آس آج ٹوٹ گئی
تمہیں بتاؤ کہ اب کس طرح جیا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم ہمیں حرف غلط کہہ کے مٹا بھی نہ سکے
اب بھی ہر لب پہ سر بزم ہے چرچا اپنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگرچہ کہنے کو کل کائنات اپنی تھی
حقیقتاً کہاں اپنی بھی ذات اپنی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا غرض ہم کو وہاں اب کوئی بھی آباد ہو
ہم تو اس بستی سے گھر اپنا اٹھا کر لے گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ