Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mohsin Bhopali's Photo'

محسنؔ بھوپالی

1932 - 2007 | کراچی, پاکستان

محسنؔ بھوپالی کے اشعار

3.1K
Favorite

باعتبار

زندگی گل ہے نغمہ ہے مہتاب ہے

زندگی کو فقط امتحاں مت سمجھ

جو ملے تھے ہمیں کتابوں میں

جانے وہ کس نگر میں رہتے ہیں

جانے والے سب آ چکے محسنؔ

آنے والا ابھی نہیں آیا

نیرنگیٔ سیاست دوراں تو دیکھیے

منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا

وہ شخص لہجہ بہت دل نشین رکھتا تھا

کس قدر نادم ہوا ہوں میں برا کہہ کر اسے

کیا خبر تھی جاتے جاتے وہ دعا دے جائے گا

صدائے وقت کی گر باز گشت سن پاؤ

مرے خیال کو تم شاعرانہ کہہ دینا

ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام

جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ

اس کو چاہا تھا کبھی خود کی طرح

آج خود اپنے طلب گار ہیں ہم

کیا خبر تھی ہمیں یہ زخم بھی کھانا ہوگا

تو نہیں ہوگا تری بزم میں آنا ہوگا

ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسنؔ

کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے

سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں تھے

شب بھر جو انتظار سحر دیکھتے رہے

روشنی ہیں سفر میں رہتے ہیں

وقت کی رہ گزر میں رہتے ہیں

اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے

اک حقیقت کے بھی بن جاتے ہیں افسانے بہت

اس سے مل کر اسی کو پوچھتے ہیں

بے خیالی سی بے خیالی ہے

اب کے موسم میں یہ معیار جنوں ٹھہرا ہے

سر سلامت رہیں دستار نہ رہنے پائے

لفظوں کو اعتماد کا لہجہ بھی چاہئے

ذکر سحر بجا ہے یقین سحر بھی ہے

بدن کو روندنے والو ضمیر زندہ ہے

جو حق کی پوچھ رہے ہو تو حق ادا نہ ہوا

بات کہنے کی ہمیشہ بھولے

لاکھ انگشت پہ دھاگا باندھا

محسنؔ اپنائیت کی فضا بھی تو ہو

صرف دیوار و در کو مکاں مت سمجھ

لفظوں کے احتیاط نے معنی بدل دیئے

اس اہتمام شوق میں حسن اثر گیا

محسنؔ اور بھی نکھرے گا ان شعروں کا مفہوم

اپنے آپ کو پہچانیں گے جیسے جیسے لوگ

اے مسیحاؤ اگر چارہ گری ہے دشوار

ہو سکے تم سے نیا زخم لگاتے جاؤ

سوچا تھا کہ اس بزم میں خاموش رہیں گے

موضوع سخن بن کے رہی کم سخنی بھی

ابلاغ کے لئے نہ تم اخبار دیکھنا

ہو جستجو تو کوچہ و بازار دیکھنا

خندۂ لب میں نہاں زخم ہنر دیکھے گا کون

بزم میں ہیں سب کے سب اہل نظر دیکھے گا کون

پہلے جو کہا اب بھی وہی کہتے ہیں محسنؔ

اتنا ہے بہ انداز دگر کہنے لگے ہیں

کوئی صورت نہیں خرابی کی

کس خرابے میں بس رہا ہے جسم

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے