Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Adeem Hashmi's Photo'

عدیم ہاشمی

1946 - 2001 | لاہور, پاکستان

مقبول پاکستانی شاعر جنہوں نے عوامی تجربات کو آواز دی

مقبول پاکستانی شاعر جنہوں نے عوامی تجربات کو آواز دی

عدیم ہاشمی کے اشعار

13.1K
Favorite

باعتبار

بچھڑ کے تجھ سے نہ دیکھا گیا کسی کا ملاپ

اڑا دیئے ہیں پرندے شجر پہ بیٹھے ہوئے

اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا

میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا

مرے ہم راہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے

مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

پرندہ جانب دانہ ہمیشہ اڑ کے آتا ہے

پرندے کی طرف اڑ کر کبھی دانہ نہیں آتا

کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک

ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر

وہ جو ترک ربط کا عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا

ترے دل کے درد کو دیکھ کر مرے دل میں درد ہے کس لئے

جو مہ و سال گزارے ہیں بچھڑ کر ہم نے

وہ مہ و سال اگر ساتھ گزارے ہوتے

ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے

پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے

صدائیں ایک سی یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں

ذرا سا مختلف جس نے پکارا یاد رہتا ہے

ہوا ہے جو سدا اس کو نصیبوں کا لکھا سمجھا

عدیمؔ اپنے کیے پر مجھ کو پچھتانا نہیں آتا

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہر اک جانب ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو

میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا

یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدیمؔ

بھول جانے کے سوا اب کوئی بھی چارا نہ تھا

میں دریا ہوں مگر بہتا ہوں میں کہسار کی جانب

مجھے دنیا کی پستی میں اتر جانا نہیں آتا

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا

سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

ہم بہر حال دل و جاں سے تمہارے ہوتے

تم بھی اک آدھ گھڑی کاش ہمارے ہوتے

شور سا ایک ہر اک سمت بپا لگتا ہے

وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے

کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیمؔ

ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے

بکتا تو نہیں ہوں نہ مرے دام بہت ہیں

رستے میں پڑا ہوں کہ اٹھا کوئی آ کر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے