انور دہلوی کے اشعار
نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے
کچھ خبر ہوتی تو میں اپنی خبر کیوں رکھتا
یہ بھی اک بے خبری تھی کہ خبردار رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شرم بھی اک طرح کی چوری ہے
وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں
مٹی خراب ہے ترے کوچے میں ورنہ ہم
اب تک تو جس زمیں پہ رہے آسماں رہے
صورت چھپائیے کسی صورت پرست سے
ہم دل میں نقش آپ کی تصویر کر چکے
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند کا کام گرچہ آنا ہے
میری آنکھوں میں پر نہیں آتی
کس سوچ میں ہیں آئنہ کو آپ دیکھ کر
میری طرف تو دیکھیے سرکار کیا ہوا
ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں
آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں
وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں
حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پی بھی جا شیخ کہ ساقی کی عنایت ہے شراب
میں ترے بدلے قیامت میں گنہ گار رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھک کے بیٹھے ہو در صومعہ پر کیا انورؔ
دو قدم اور کہ یہ خانہ خمار رہا
گویا کہ سب غلط ہیں مری بدگمانیاں
دیکھے تو کوئی شکل تمہاری حیا کے ساتھ
مری نمود سے پیدا ہے رنگ ناکامی
پسا ہوا ہوں کسی کے حنا لگانے کا
میں گرفتار وفا ہوں چھٹ کے جاؤں گا کہاں
بال باندھا چور ہوں ہر تار زلف یار کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا
ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر شے کو انتہا ہے یقیں ہے کہ وصل ہو
عرصہ بہت کھنچا ہے مری انتظار کا
اللہ رے فرط شوق اسیری کی شوق میں
پہروں اٹھا اٹھا کے سلاسل کو دیکھنا
قامت ہی لکھا ہم نے سدا جائے قیامت
قامت نے بھلایا ترے املائے قیامت
ناکامیٔ وصال کا پیغام ہے مجھے
شیریں کا ذکر بھی نہ کرو کوہ کن کے ساتھ
انورؔ نے بدلے جان کے لی جنس درد دل
اور اس پہ ناز یہ کہ یہ سودا گراں نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت
کہ پنہاں ہوں درد نہانی کی صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گرچہ کیا کچھ تھے مگر آپ کو کچھ بھی نہ گنا
عشق برہم زن کاشانۂ پندار رہا