Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ibrahim Ashk's Photo'

ابراہیم اشکؔ

1951 | ممبئی, انڈیا

فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کے نغموں کے لیے مشہور

فلم ’کہو نہ پیار ہے‘ کے نغموں کے لیے مشہور

ابراہیم اشکؔ کے اشعار

3.4K
Favorite

باعتبار

نہ دل میں کوئی غم رہے نہ میری آنکھ نم رہے

ہر ایک درد کو مٹا شراب لا شراب دے

بس ایک بار ہی توڑا جہاں نے عہد وفا

کسی سے ہم نے پھر عہد وفا کیا ہی نہیں

زندگی وادی و صحرا کا سفر ہے کیوں ہے

اتنی ویران مری راہگزر ہے کیوں ہے

محفل یاراں میں دیوانوں کا عالم کچھ نہ پوچھ

جام ہاتھوں میں اٹھائیں تو چھلکنا چاہیے

تری زمیں سے اٹھیں گے تو آسماں ہوں گے

ہم ایسے لوگ زمانے میں پھر کہاں ہوں گے

کریں سلام اسے تو کوئی جواب نہ دے

الٰہی اتنا بھی اس شخص کو حجاب نہ دے

رات بھر تنہا رہا دن بھر اکیلا میں ہی تھا

شہر کی آبادیوں میں اپنے جیسا میں ہی تھا

مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو

جلا ہے کیسے یہ آباد سا مکاں دیکھو

کوئی تو ہوگا جس کو مرا انتظار ہے

کہتا ہے دل کہ شہر تمنا میں لے کے چل

تھی حوصلے کی بات زمانے میں زندگی

قدموں کا فاصلہ بھی یہاں ایک جست تھا

کوئی بھروسہ نہیں ابر کے برسنے کا

بڑھے گی پیاس کی شدت نہ آسماں دیکھو

نہیں ہے تم میں سلیقہ جو گھر بنانے کا

تو اشکؔ جاؤ پرندوں کے آشیاں دیکھو

خود اپنے آپ سے لینا تھا انتقام مجھے

میں اپنے ہاتھ کے پتھر سے سنگسار ہوا

کس لیے کترا کے جاتا ہے مسافر دم تو لے

آج سوکھا پیڑ ہوں کل تیرا سایا میں ہی تھا

چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو

نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے

یہ اور بات ہے کہ برہنہ تھی زندگی

موجود پھر بھی میرے بدن پر لباس تھا

دنیا بہت قریب سے اٹھ کر چلی گئی

بیٹھا میں اپنے گھر میں اکیلا ہی رہ گیا

بکھرے ہوئے تھے لوگ خود اپنے وجود میں

انساں کی زندگی کا عجب بندوبست تھا

زندگی اپنی مسلسل چاہتوں کا اک سفر

اس سفر میں بارہا مل کر بچھڑ جاتا ہے وہ

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے