Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جلیل عالیؔ کے اشعار

22.7K
Favorite

باعتبار

دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے

کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے

راستہ سوچتے رہنے سے کدھر بنتا ہے

سر میں سودا ہو تو دیوار میں در بنتا ہے

دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے

لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

اپنے دیئے کو چاند بتانے کے واسطے

بستی کا ہر چراغ بجھانا پڑا ہمیں

دنیا تو ہے دنیا کہ وہ دشمن ہے سدا کی

سو بار ترے عشق میں ہم خود سے لڑے ہیں

عالی شعر ہو یا افسانہ یا چاہت کا تانا بانا

لطف ادھورا رہ جاتا ہے پوری بات بتا دینے سے

تو زندگی کو جئیں کیوں نہ زندگی کی طرح

کہیں پہ پھول کہیں پر شرر بناتے ہوئے

کیا کیا دلوں کا خوف چھپانا پڑا ہمیں

خود ڈر گئے تو سب کو ڈرانا پڑا ہمیں

تمہارا کیا تمہیں آساں بہت رستے بدلنا ہے

ہمیں ہر ایک موسم قافلے کے ساتھ چلنا ہے

راستہ آگے بھی لے جاتا نہیں

لوٹ کر جانا بھی مشکل ہو گیا

اسے دل سے بھلا دینا ضروری ہو گیا ہے

یہ جھگڑا ہی مٹا دینا ضروری ہو گیا ہے

پیار وہ پیڑ ہے سو بار اکھاڑو دل سے

پھر بھی سینے میں کوئی داب سلامت رہ جائے

ذرا سی بات پر صید غبار یاس ہونا

ہمیں برباد کر دے گا بہت حساس ہونا

یہ شہر طلسمات ہے کچھ کہہ نہیں سکتے

پہلو میں کھڑا شخص فرشتہ کہ بلا ہے

وقت دیتا ہے جو پہچان تو یہ دیکھتا ہے

کس نے کس درد میں دل کی خوشی رکھی ہوئی ہے

عشق خود سکھاتا ہے ساری حکمتیں عالؔی

نقد دل کسے دینا بار سر کہاں رکھنا

غرور عشق میں اک انکسار فقر بھی ہے

خمیدہ سر ہیں وفا کو علم بناتے ہوئے

جاں کھپاتے ہیں غم عشق میں خوش خوش عالؔی

کیسی لذت کا یہ آزار بنایا ہوا ہے

ہم کہ ہیں نقش سر ریگ رواں کیا جانے

کب کوئی موج ہوا اپنا نشاں لے جائے

برگ بھر بار محبت کا اٹھایا کب تھا

تم نے سینے میں کوئی درد بسایا کب تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے