Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saqib Lakhnavi's Photo'

ثاقب لکھنوی

1869 - 1946 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر ، اپنے شعر ’بڑے غورسے سن رہا تھا زمانہ ۔۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر ، اپنے شعر ’بڑے غورسے سن رہا تھا زمانہ ۔۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

ثاقب لکھنوی کے اشعار

8.5K
Favorite

باعتبار

آپ اٹھ رہے ہیں کیوں مرے آزار دیکھ کر

دل ڈوبتے ہیں حالت بیمار دیکھ کر

بلا سے ہو پامال سارا زمانہ

نہ آئے تمہیں پاؤں رکھنا سنبھل کر

اپنے دل بے تاب سے میں خود ہوں پریشاں

کیا دوں تمہیں الزام میں کچھ سوچ رہا ہوں

چل اے ہم دم ذرا ساز طرب کی چھیڑ بھی سن لیں

اگر دل بیٹھ جائے گا تو اٹھ آئیں گے محفل سے

اس کے سننے کے لئے جمع ہوا ہے محشر

رہ گیا تھا جو فسانہ مری رسوائی کا

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

بوئے گل پھولوں میں رہتی تھی مگر رہ نہ سکی

میں تو کانٹوں میں رہا اور پریشاں نہ ہوا

مشکل عشق میں لازم ہے تحمل ثاقبؔ

بات بگڑی ہوئی بنتی نہیں گھبرانے سے

ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے

سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے

کہنے کو مشت پر کی اسیری تو تھی مگر

خاموش ہو گیا ہے چمن بولتا ہوا

اے چمن والو چمن میں یوں گزارا چاہئے

باغباں بھی خوش رہے راضی رہے صیاد بھی

کس نظر سے آپ نے دیکھا دل مجروح کو

زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے

مٹھیوں میں خاک لے کر دوست آئے وقت دفن

زندگی بھر کی محبت کا صلا دینے لگے

آدھی سے زیادہ شب غم کاٹ چکا ہوں

اب بھی اگر آ جاؤ تو یہ رات بڑی ہے

سننے والے رو دئیے سن کر مریض غم کا حال

دیکھنے والے ترس کھا کر دعا دینے لگے

سونے والوں کو کیا خبر اے ہجر

کیا ہوا ایک شب میں کیا نہ ہوا

جس شخص کے جیتے جی پوچھا نہ گیا ثاقبؔ

اس شخص کے مرنے پر اٹھے ہیں قلم کتنے

دیدۂ دوست تری چشم نمائی کی قسم

میں تو سمجھا تھا کہ در کھل گیا مے خانے کا

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے