Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عبد الحمید کے اشعار

694
Favorite

باعتبار

فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں

ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے

دن گزرتے ہیں گزرتے ہی چلے جاتے ہیں

ایک لمحہ جو کسی طرح گزرتا ہی نہیں

لوٹ گئے سب سوچ کے گھر میں کوئی نہیں ہے

اور یہ ہم کہ اندھیرا کر کے بیٹھ گئے ہیں

اترے تھے میدان میں سب کچھ ٹھیک کریں گے

سب کچھ الٹا سیدھا کر کے بیٹھ گئے ہیں

لوگوں نے بہت چاہا اپنا سا بنا ڈالیں

پر ہم نے کہ اپنے کو انسان بہت رکھا

یہ قید ہے تو رہائی بھی اب ضروری ہے

کسی بھی سمت کوئی راستہ ملے تو سہی

پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں

کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں

دور بستی پہ ہے دھواں کب سے

کیا جلا ہے جسے بجھاتے نہیں

ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے

پھر اندھیروں کو ہوا دی اس نے

برستے تھے بادل دھواں پھیلتا تھا عجب چار جانب

فضا کھل اٹھی تو سراپا تمہارا بہت یاد آیا

زوال جسم کو دیکھو تو کچھ احساس ہو اس کا

بکھرتا ذرہ ذرہ کوئی صحرا کیسا لگتا ہے

دم بہ دم مجھ پہ چلا کر تلوار

ایک پتھر کو جلا دی اس نے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے