عبد الحمید کے اشعار
فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں
ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے
دن گزرتے ہیں گزرتے ہی چلے جاتے ہیں
ایک لمحہ جو کسی طرح گزرتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوٹ گئے سب سوچ کے گھر میں کوئی نہیں ہے
اور یہ ہم کہ اندھیرا کر کے بیٹھ گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اترے تھے میدان میں سب کچھ ٹھیک کریں گے
سب کچھ الٹا سیدھا کر کے بیٹھ گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگوں نے بہت چاہا اپنا سا بنا ڈالیں
پر ہم نے کہ اپنے کو انسان بہت رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ قید ہے تو رہائی بھی اب ضروری ہے
کسی بھی سمت کوئی راستہ ملے تو سہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پاؤں رکتے ہی نہیں ذہن ٹھہرتا ہی نہیں
کوئی نشہ ہے تھکن کا کہ اترتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور بستی پہ ہے دھواں کب سے
کیا جلا ہے جسے بجھاتے نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک مشعل تھی بجھا دی اس نے
پھر اندھیروں کو ہوا دی اس نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برستے تھے بادل دھواں پھیلتا تھا عجب چار جانب
فضا کھل اٹھی تو سراپا تمہارا بہت یاد آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زوال جسم کو دیکھو تو کچھ احساس ہو اس کا
بکھرتا ذرہ ذرہ کوئی صحرا کیسا لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دم بہ دم مجھ پہ چلا کر تلوار
ایک پتھر کو جلا دی اس نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ