Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdul Wahab Sukhan's Photo'

عبد الوہاب سخن

1970 | رام پور, انڈیا

عبد الوہاب سخن کے اشعار

292
Favorite

باعتبار

کتاب دل کا مری ایک باب ہو تم بھی

تمہیں بھی پڑھتا ہوں میں اک نصاب کی صورت

تمہاری بات ہی کیا تم بڑے ہنر سے ملے

نہ زخم دل کی طرح اور نہ چارہ گر کی طرح

نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی

نئے رقیب ہیں اب کے عداوتیں بھی نئی

شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے

کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے

یہ سانحہ بھی ہو گیا ہے رستے میں

جو رہنما تھا وہی کھو گیا ہے رستے میں

یہ پیار کا جذبہ ترے کچھ کام تو آئے

میرا نہیں بنتا ہے تو بن اور کسی کا

وہ ایسے موڑ پر مجھ کو ملا تھا

میں تنہائی کا عادی ہو چکا تھا

یہ جو میں تجھ کو ہم آغوش کئے رہتا ہوں

جانے کس کس کو فراموش کئے رہتا ہوں

جل رہے ہیں ابھی کمزور عقیدوں کے چراغ

جس کا جی چاہے زمانے میں خدا ہو جائے

جلا دئے ہیں کسی نے پرانے خط ورنہ

فضا میں ایسا تو رقص شرر نہیں ہوتا

محبتوں کے حسیں باب سے ذرا آگے

کتاب زیست میں ملتا ہے گمرہی کا ورق

جب بھی یہ سوچنے لگتا ہوں کہ کون اپنا ہے

ذہن میں آ کے کئی نام نکل جاتے ہیں

پھنس ہی جاتے ہیں کسی دام میں آخر ہم لوگ

لاکھ کہتے ہیں چھلاوے میں نہیں آئیں گے

تھام رکھی ہے ہم نے چال اپنی

آج کل ہیں ستارے گردش میں

شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے

کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے

جل رہے ہیں ابھی کمزور عقیدوں کے چراغ

جس کا جی چاہے زمانے میں خدا ہو جائے

یہ جو میں تجھ کو ہم آغوش کیے رہتا ہوں

جانے کس کس کو فراموش کیے رہتا ہوں

وہ ایسے موڑ پر مجھ کو ملا تھا

میں تنہائی کا عادی ہو چکا تھا

تمہاری بات ہی کیا تم بڑے ہنر سے ملے

نہ زخم دل کی طرح اور نہ چارہ گر کی طرح

Recitation

بولیے