عبد الوہاب سخن کے اشعار
کتاب دل کا مری ایک باب ہو تم بھی
تمہیں بھی پڑھتا ہوں میں اک نصاب کی صورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری بات ہی کیا تم بڑے ہنر سے ملے
نہ زخم دل کی طرح اور نہ چارہ گر کی طرح
نئے ہیں وصل کے موسم محبتیں بھی نئی
نئے رقیب ہیں اب کے عداوتیں بھی نئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے
کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سانحہ بھی ہو گیا ہے رستے میں
جو رہنما تھا وہی کھو گیا ہے رستے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ پیار کا جذبہ ترے کچھ کام تو آئے
میرا نہیں بنتا ہے تو بن اور کسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ایسے موڑ پر مجھ کو ملا تھا
میں تنہائی کا عادی ہو چکا تھا
یہ جو میں تجھ کو ہم آغوش کئے رہتا ہوں
جانے کس کس کو فراموش کئے رہتا ہوں
جل رہے ہیں ابھی کمزور عقیدوں کے چراغ
جس کا جی چاہے زمانے میں خدا ہو جائے
جلا دئے ہیں کسی نے پرانے خط ورنہ
فضا میں ایسا تو رقص شرر نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محبتوں کے حسیں باب سے ذرا آگے
کتاب زیست میں ملتا ہے گمرہی کا ورق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب بھی یہ سوچنے لگتا ہوں کہ کون اپنا ہے
ذہن میں آ کے کئی نام نکل جاتے ہیں
پھنس ہی جاتے ہیں کسی دام میں آخر ہم لوگ
لاکھ کہتے ہیں چھلاوے میں نہیں آئیں گے
تھام رکھی ہے ہم نے چال اپنی
آج کل ہیں ستارے گردش میں
شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے
کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جل رہے ہیں ابھی کمزور عقیدوں کے چراغ
جس کا جی چاہے زمانے میں خدا ہو جائے
یہ جو میں تجھ کو ہم آغوش کیے رہتا ہوں
جانے کس کس کو فراموش کیے رہتا ہوں
وہ ایسے موڑ پر مجھ کو ملا تھا
میں تنہائی کا عادی ہو چکا تھا
تمہاری بات ہی کیا تم بڑے ہنر سے ملے
نہ زخم دل کی طرح اور نہ چارہ گر کی طرح