Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ahmad Kamal Parwazi's Photo'

احمد کمال پروازی

1944 | اجین, انڈیا

احمد کمال پروازی کے اشعار

4.7K
Favorite

باعتبار

مجھ کو معلوم ہے محبوب پرستی کا عذاب

دیر سے چاند نکلنا بھی غلط لگتا ہے

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں

جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں

تم مرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن

میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں

اس قدر آپ کے بدلے ہوئے تیور ہیں کہ میں

اپنی ہی چیز اٹھاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں

میں اس لئے بھی ترے فن کی قدر کرتا ہوں

تو جھوٹ بول کے آنسو نکال لیتا ہے

ایک ہی تیر ہے ترکش میں تو عجلت نہ کرو

ایسے موقعے پہ نشانا بھی غلط لگتا ہے

وہ اپنے حسن کی خیرات دینے والے ہیں

تمام جسم کو کاسہ بنا کے چلنا ہے

تمہارے وصل کا جس دن کوئی امکان ہوتا ہے

میں اس دن روزہ رکھتا ہوں برائی چھوڑ دیتا ہوں

رفاقتوں کا توازن اگر بگڑ جائے

خموشیوں کے تعاون سے گھر چلا لینا

جو کھو گیا ہے کہیں زندگی کے میلے میں

کبھی کبھی اسے آنسو نکل کے دیکھتے ہیں

میں نے اس شہر میں وہ ٹھوکریں کھائی ہیں کہ اب

آنکھ بھی موند کے گزروں تو گزر جاتا ہوں

مری عادت مجھے پاگل نہیں ہونے دیتی

لوگ تو اب بھی سمجھتے ہیں کہ گھر جاتا ہوں

نہ جانے کیا خرابی آ گئی ہے میرے لہجے میں

نہ جانے کیوں مری آواز بوجھل ہوتی رہتی ہے

خدایا یوں بھی ہو کہ اس کے ہاتھوں قتل ہو جاؤں

وہی اک ایسا قاتل ہے جو پیشہ ور نہیں لگتا

میں قصیدہ ترا لکھوں تو کوئی بات نہیں

پر کوئی دوسرا دہرائے تو شک کرتا ہوں

تنہائی سے بچاؤ کی صورت نہیں کروں

مر جاؤں کیا کسی سے محبت نہیں کروں

محبت تیر ہے اور تیر باطن چھید دیتا ہے

مگر نیت غلط ہو تو نشانے پر نہیں لگتا

اگر کٹ پھٹ گیا تھا میرا دامن

تمہیں سینہ پرونا چاہئے تھا

آگ تو چاروں ہی جانب تھی پر اچھا یہ ہے

ہوشمندی سے کسی چیز کو جلنے نہ دیا

Recitation

بولیے