Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

علی اکبر عباس

1948 | پاکستان

علی اکبر عباس کے اشعار

132
Favorite

باعتبار

اک صدا کی صورت ہم اس ہوا میں زندہ ہیں

ہم جو روشنی ہوتے ہم پہ بھی جھپٹتی رات

میں اپنے وقت میں اپنی ردا میں رہتا ہوں

اور اپنے خواب کی آب و ہوا میں رہتا ہوں

فریب ماہ و انجم سے نکل جائیں تو اچھا ہے

ذرا سورج نے کروٹ لی یہ تارے ڈوب جائیں گے

اے شاعر! تیرا درد بڑا اے شاعر! تیری سوچ بڑی

اے شاعر! تیرے سینے میں اس جیسا لاکھ بہے دریا

کبھی سر پہ چڑھے کبھی سر سے گزرے کبھی پاؤں آن گرے دریا

کبھی مجھے بہا کر لے جائے کبھی مجھ میں آن بہے دریا

اپنا آپ نہیں ہے سب کچھ اپنے آپ سے نکلو

بدبوئیں پھیلا دیتا ہے پانی کا ٹھہراؤ

ذرا ہٹے تو وہ محور سے ٹوٹ کر ہی رہے

ہوا نے نوچا انہیں یوں کہ بس بکھر ہی رہے

اسی پیڑ کے نیچے دفن بھی ہونا ہوگا

جس کی جڑ پر میں نے اپنا نام لکھا ہے

میں بھری سڑکوں پہ بھی بے چاپ چلنے لگ گیا

گھر میں سوئے لوگ میرے ذہن پر یوں چھا گئے

میں کھوئے جاتا ہوں تنہائیوں کی وسعت میں

در خیال در لا مکاں ہے یا کچھ اور

Recitation

بولیے