Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Alok Yadav's Photo'

آلوک یادو

1967 | دلی, انڈیا

آلوک یادو کے اشعار

563
Favorite

باعتبار

دل کشی تھی انسیت تھی یا محبت یا جنون

سب مراحل تجھ سے جو منسوب تھے اچھے لگے

نئی نسلوں کے ہاتھوں میں بھی تابندہ رہے گا

میں مل جاؤں گا مٹی میں قلم زندہ رہے گا

حسن کی دل کشی پہ ناز نہ کر

آئنے بد نظر بھی ہوتے ہیں

پیار کا دونوں پہ آخر جرم ثابت ہو گیا

یہ فرشتے آج جنت سے نکالے جائیں گے

واعظ سفر تو میرا بھی تھا روح کی طرف

پر کیا کروں کہ راہ میں یہ جسم آ پڑا

دھاوا بولے گا بہت جلد خزاں کا لشکر

شاخ کو نیزہ کروں پھول کو تلوار کروں

مجھ کو جنت کے نظارے بھی نہیں جچتے ہیں

شہر جاناں ہی تصور میں بسا ہے صاحب

سن رہا ہوں کہ وہ آئیں گے ہنسانے مجھ کو

آنسوؤ تم بھی ذرا رنگ جمائے رکھنا

یوں نبھاتا ہوں میں رشتہ آلوکؔ

بے گناہی کی سزا ہو جیسے

حد امکان سے آگے میں جانا چاہتا ہوں پر

ابھی ایمان آدھا ہے ابھی لغزش ادھوری ہے

مرے لیے ہیں مصیبت یہ آئنہ خانے

یہاں ضمیر مرا بے نقاب رہتا ہے

ایک عمر سے تجھے میں بے عذر پی رہا ہوں

تو بھی تو پیاس میری اے جام پی لیا کر

Recitation

بولیے