Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امانت لکھنوی

1815 - 1858 | لکھنؤ, انڈیا

اپنے ناٹک ’اندرسبھا‘ کے لیے مشہور، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے ہم عصر

اپنے ناٹک ’اندرسبھا‘ کے لیے مشہور، اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے ہم عصر

امانت لکھنوی کے اشعار

635
Favorite

باعتبار

کس طرح امانتؔ نہ رہوں غم سے میں دلگیر

آنکھوں میں پھرا کرتی ہے استاد کی صورت

بوسہ آنکھوں کا جو مانگا تو وہ ہنس کر بولے

دیکھ لو دور سے کھانے کے یہ بادام نہیں

جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار

بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں

کس قدر دل سے فراموش کیا عاشق کو

نہ کبھی آپ کو بھولے سے بھی میں یاد آیا

محشر کا کیا وعدہ یاں شکل نہ دکھلائی

اقرار اسے کہتے ہیں انکار اسے کہتے ہیں

وہم ہی وہم میں اپنی ہوئی اوقات بسر

کمر یار کو بھولے تو دہن یاد آیا

گالی کے سوا ہاتھ بھی چلتا ہے اب ان کا

ہر روز نئی ہوتی ہے بیداد کی صورت

گھر مرے شب کو جو وہ رشک قمر آ نکلا

ہو گئے پرتو رخ سے در و دیوار سفید

چٹکیاں دل میں مرے لینے لگا ناخن عشق

گلبدن دیکھ کے اس گل کا بدن یاد آیا

دامن پہ لوٹنے لگے گر گر کے طفل اشک

روئے فراق میں تو دل اپنا بہل گیا

ہے لطف حسینوں کی دو رنگی کا امانتؔ

دو چار گلابی ہوں تو دو چار بسنتی

رواں دواں نہیں یاں اشک چشم تر کی طرح

گرہ میں رکھتے ہیں ہم آبرو گہر کی طرح

سانولے تن پہ قبا ہے جو ترے بھاری ہے

لالہ کہتا ہے چمن میں کہ یہ گردھاریؔ ہے

ہنگام وصل رد و بدل مجھ سے ہے عبث

نکلے گا کچھ نہ کام نہیں اور ہاں سے آج

سرو کو دیکھ کے کہتا ہے دل بستۂ زلف

ہم گرفتار ہیں اس باغ میں آزاد ہیں سب

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے