Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Amit Goswami's Photo'

امت گوسوامی

1971 | بیکانیر, انڈیا

امت گوسوامی کے اشعار

71
Favorite

باعتبار

میں نے چاہا ہے جسے یوں تو مکمل ہے مگر

اک کمی ہے کہ اسے اردو نہیں آتی ہے

تجھ سے جب گفتگو نہیں ہوتی

خود سے تیری ہی بات کرتا ہوں

تم کو ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں لکھ پایا

اس لئے غزلوں میں لکھ کر ہی تلافی کر لی

اب وہ نہیں ہے پھر بھی دفتر سے سیدھا گھر آتا ہوں

ڈر لگتا ہے دیر ہوئی تو ماں مجھ کو پھر ڈانٹے گی

دو ایک روز کے فاقے تو کتنی بار ہوئے

پر اب کے وصل کا یہ قحط جان لیوا ہے

یہ بادل یہ دھندھلکے یہ پھواریں اور یہ تنہائی

یہ موسم تو تمہارے ساتھ میں ہونے کا موسم ہے

ظاہراً تصویر میں لب پر ہنسی تو ہے مگر

اے مصور تجھ کو تو معلوم ہے اندر کا دکھ

مجھے نہ ڈر ہے قیامت کا اب نہ خوف اجل

میں درد ترک ملاقات سہ کے آیا ہوں

کسی کا نام تیرے نام سے منسوب ہے ورنہ

میں تیرے نام کا ٹیٹو کلائی میں بنا لیتا

صبح کی چائے سے پھر آئیں یاد

تیرے پہلو میں چائے کی شامیں

اب اس کے لہجے میں اخبار کی سی خشکی ہے

ہم اب بھی ساتھ میں ہوتے تو وہ غزل ہوتی

ہو دور پہ یوں مجھ میں سمائی ہو کہ جیسے

اشک آنکھوں سے نکلیں بھی تو نم رہتی ہیں آنکھیں

ہے تیرگی سے جنگ مقابل اور اپنے ساتھ

جگنو کی صف ہے جشن چراغاں نہیں تو کیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے