Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anjum Khayali's Photo'

انجم خیالی

1936 - 1997 | انگلستان

انجم خیالی کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

کوئی تہمت ہو مرے نام چلی آتی ہے

جیسے بازار میں ہر گھر سے گلی آتی ہے

کہاں ملا میں تجھے یہ سوال بعد کا ہے

تو پہلے یاد تو کر کس جگہ گنوایا مجھے

کچھ تصاویر بول پڑتی ہیں

سب کی سب بے زباں نہیں ہوتیں

مرے مزار پہ آ کر دیے جلائے گا

وہ میرے بعد مری زندگی میں آئے گا

اندھیری رات ہے سایہ تو ہو نہیں سکتا

یہ کون ہے جو مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے

بعض وعدے کیے نہیں جاتے

پھر بھی ان کو نبھایا جاتا ہے

شب کو اک بار کھل کے روتا ہوں

پھر بڑے سکھ کی نیند سوتا ہوں

جاں قرض ہے سو اتارتے ہیں

ہم عمر کہاں گزارتے ہیں

اذاں پہ قید نہیں بندش نماز نہیں

ہمارے پاس تو ہجرت کا بھی جواز نہیں

مجھے کچھ دیر رکنا چاہئے تھا

وہ شاید دیکھ ہی لیتا پلٹ کر

اس نام کا کوئی بھی نہیں ہے

جس نام سے ہم پکارتے ہیں

مجھے ہنسی بھی مرے حال پر نہیں آتی

وہ خود بھی روئے گا اوروں کو بھی رلائے گا

آنکھ جھپکیں تو اتنے عرصے میں

جانے کتنے برس گزر جائیں

عمر بھر جنگل میں رہ سکتا ہوں میں

اس میں گھر جیسی فضا موجود ہے

جب تک میں پہنچتا ہوں کڑی دھوپ میں چل کر

دیوار کا سایہ پس دیوار نہ ہو جائے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے