Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Taban's Photo'

انور تاباں

1944 - 2016 | سہارن پور, انڈیا

انور تاباں کے اشعار

438
Favorite

باعتبار

خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور

تمہاری بات اور ہے ہماری بات اور

ہر ایک شخص مرا شہر میں شناسا تھا

مگر جو غور سے دیکھا تو میں اکیلا تھا

ہنستے ہنستے نکل پڑے آنسو

روتے روتے کبھی ہنسی آئی

جی تو یہ چاہتا ہے مر جائیں

زندگی اب تری رضا کیا ہے

اس خوف میں کہ کھد نہ بھٹک جائیں راہ میں

بھٹکے ہوؤں کو راہ دکھاتا نہیں کوئی

یہ یقیں ہے کی میری الفت کا

ہوگا ان پر اثر کبھی نہ کبھی

سکون قلب کو جس سے مل جائے تاباںؔ

غزل کوئی ایسی سنا دیجئے گا

کچھ سمجھ میں مری نہیں آتا

دل لگانے سے فائدہ کیا ہے

آئے گا وہ دن ہماری زندگی میں بھی ضرور

جو اندھیروں کو مٹا کر روشنی دے جائے گا

تمہیں دل دے تو دے تاباںؔ یہ ڈر ہے

ہمیشہ کو تمہارا ہو نہ جائے

دل ہے پریشاں ان کی خاطر

پل بھر کو آرام نہیں ہے

شاید آ جائے کبھی دیکھنے وہ رشک مسیح

میں کسی اور سے اس واسطے اچھا نہ ہوا

تو اس نگاہ سے پی وقت مے کشی تاباںؔ

کی جس نگاہ پہ قربان پارسائی ہو

حریم ناز کے پردے میں جو نہاں تھا کبھی

اسی نے شوخ ادائیں دکھا کے لوٹ لیا

ستم بھی مجھ پہ وہ کرتا رہا کرم کی طرح

وہ مہرباں تو نہ تھا مہربان جیسا تھا

آج مغموم کیوں ہو اے تاباںؔ

کچھ تو بولو کہ ماجرا کیا ہے

کسی کی برق نظر سے نہ بجلیوں سے جلے

کچھ اس طرح کی ہو تعمیر آشیانے کی

شغل تھا دشت نوردی کا کبھی اے تاباںؔ

اب گلستاں میں بھی جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے

سمجھ سے کام جو لیتا ہر ایک بشر تاباںؔ

نہ ہاہا کار ہی مچتے نہ گھر جلا کرتے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے