Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aziz Qaisi's Photo'

عزیز قیسی

1931 - 1992 | ممبئی, انڈیا

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

ممتاز ترین ترقی پسند شاعروں میں شامل/ اپنی جذباتی شدت کے لئے معروف

عزیز قیسی کے اشعار

386
Favorite

باعتبار

تجھے سینے سے لگا لوں تجھے دل میں رکھ لوں

درد کی چھاؤں میں زخموں کی اماں میں آ جا

کیا ہاتھ اٹھائیے دعا کو

ہم ہاتھ اٹھا چکے دعا سے

نظر اٹھاؤ تو جھوم جائیں نظر جھکاؤ تو ڈگمگائیں

تمہاری نظروں سے سیکھتے ہیں طریق موت و حیات کے ہم

جو زخم دوستوں نے دیے ہیں وہ چھپ تو جائیں

پر دشمنوں کی سمت سے پتھر کوئی تو آئے

آہ بے اثر نکلی نالہ نارسا نکلا

اک خدا پہ تکیہ تھا وہ بھی آپ کا نکلا

یہ راس رنگ یہ میل ملن اک ہاتھ میں چاند اک میں سورج

اک رات کا موج مزہ سارا اک دن کا سیر سپاٹا ہے

عجیب شہر ہے گھر بھی ہیں راستوں کی طرح

کسے نصیب ہے راتوں کو چھپ کے رونا بھی

آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیا

کیا کہوں اور کہنے کو کیا رہ گیا

جتنے تھے رنگ حسن بیاں کے بگڑ گئے

لفظوں کے باغ شہر کی صورت اجڑ گئے

اب تو فقط بدن کی مروت ہے درمیاں

تھا ربط جان و دل تو شروعات ہی میں تھا

کئی بار دور کساد میں گرے مہر و ماہ کے دام بھی

مگر ایک قیمت جنس دل جو کھری رہی تو کھری رہی

اک نوائے رفتہ کی بازگشت تھی قیسیؔ

دل جسے سمجھتے تھے دشت بے صدا نکلا

دلوں کا خوں کرو سالم رکھو گریباں کو

جنوں کی رسم زمانہ ہوا اٹھا دی ہے

چل قیسیؔ میلے میں چل کیا رونا تنہائی کا

کوئی نہیں جب تیرا میرا سب میرے سب تیرے

Recitation

بولیے