بشیر الدین احمد دہلوی کے اشعار
چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا
یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا
بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں
مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے
کبھی در پر کبھی ہے رستے میں
نہیں تھکتی ہے انتظار سے آنکھ
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زور سے سانس جو لیتا ہوں تو اکثر شب غم
دل کی آواز عجب درد بھری آتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ ان کا کھیل تو دیکھو کہ ایک کاغذ پر
لکھا بھی نام مرا اور پھر مٹا بھی دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد
کس طرح اور کب ملیں گے آپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری
ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہتے ہیں عرض وصل پر وہ کہو
دوسری بات دوسرا مطلب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رہائی جیتے جی ممکن نہیں ہے
قفس ہے آہنی دربند پر بند
یہ چھیڑ کیا ہے یہ کیا مجھ سے دل لگی ہے کوئی
جگایا نیند سے جاگا تو پھر سلا بھی دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام بھی ہے صبح بھی ہے اور دن بھی رات بھی
ماہ تاباں اب بھی ہے مہر درخشاں اب بھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرا دل بھی طلسمی ہے خزانہ
کہ اس میں خیر بھی ہے اور شر بند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ