Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

بشیر الدین احمد دہلوی

1861 - 1927

ممتاز ادبی شخصیت ،شاعر،نثار،دکن اور دلی کی تاریخ پر اپنی یادگار کتابوں کے لیے مشہور

ممتاز ادبی شخصیت ،شاعر،نثار،دکن اور دلی کی تاریخ پر اپنی یادگار کتابوں کے لیے مشہور

بشیر الدین احمد دہلوی کے اشعار

548
Favorite

باعتبار

چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

یہ میری قبر پہ منظر نیا دکھا بھی دیا

بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں

مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے

کبھی در پر کبھی ہے رستے میں

نہیں تھکتی ہے انتظار سے آنکھ

زور سے سانس جو لیتا ہوں تو اکثر شب غم

دل کی آواز عجب درد بھری آتی ہے

یہ ان کا کھیل تو دیکھو کہ ایک کاغذ پر

لکھا بھی نام مرا اور پھر مٹا بھی دیا

عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد

کس طرح اور کب ملیں گے آپ

وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری

ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری

کہتے ہیں عرض وصل پر وہ کہو

دوسری بات دوسرا مطلب

رہائی جیتے جی ممکن نہیں ہے

قفس ہے آہنی دربند پر بند

یہ چھیڑ کیا ہے یہ کیا مجھ سے دل لگی ہے کوئی

جگایا نیند سے جاگا تو پھر سلا بھی دیا

شام بھی ہے صبح بھی ہے اور دن بھی رات بھی

ماہ تاباں اب بھی ہے مہر درخشاں اب بھی ہے

مرا دل بھی طلسمی ہے خزانہ

کہ اس میں خیر بھی ہے اور شر بند

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے