Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Bekal Utsahi's Photo'

بیکل اتساہی

1930 - 2016 | بلرامپور, انڈیا

ممتاز مقبول شاعر جنہیں ’اتساہی‘ کا تخلص جواہر لال نہرو نے دیا تھا۔ اردو شاعری کو ہندی سے قریب لانے کے لئے معروف

ممتاز مقبول شاعر جنہیں ’اتساہی‘ کا تخلص جواہر لال نہرو نے دیا تھا۔ اردو شاعری کو ہندی سے قریب لانے کے لئے معروف

بیکل اتساہی کے اشعار

2.4K
Favorite

باعتبار

خدا کرے مرا منصف سزا سنانے پر

مرا ہی سر مرے قاتل کے روبرو رکھ دے

میں جب بھی کوئی اچھوتا کلام لکھتا ہوں

تو پہلے ایک غزل تیرے نام لکھتا ہوں

وہ میرے قتل کا ملزم ہے لوگ کہتے ہیں

وہ چھٹ سکے تو مجھے بھی گواہ لکھ لیجے

بیچ سڑک اک لاش پڑی تھی اور یہ لکھا تھا

بھوک میں زہریلی روٹی بھی میٹھی لگتی ہے

ہر ایک لحظہ مری دھڑکنوں میں چبھتی تھی

عجیب چیز مرے دل کے آس پاس رہی

چاندی کے گھروندوں کی جب بات چلی ہوگی

مٹی کے کھلونوں سے بہلائے گئے ہوں گے

ہوائے عشق نے بھی گل کھلائے ہیں کیا کیا

جو میرا حال تھا وہ تیرا حال ہونے لگا

کواڑ بند کرو تیرہ بختو سو جاؤ

گلی میں یوں ہی اجالوں کی آہٹیں ہوں گی

اس کا جواب ایک ہی لمحے میں ختم تھا

پھر بھی مرے سوال کا حق دیر تک رہا

یوں تو کئی کتابیں پڑھیں ذہن میں مگر

محفوظ ایک سادہ ورق دیر تک رہا

عشق وشق یہ چاہت واہت من کا بھلاوا پھر من بھی اپنا کیا

یار یہ کیسا رشتہ جو اپنوں کو غیر کرے مولیٰ خیر کرے

عزم محکم ہو تو ہوتی ہیں بلائیں پسپا

کتنے طوفان پلٹ دیتا ہے ساحل تنہا

الجھ رہے ہیں بہت لوگ میری شہرت سے

کسی کو یوں تو کوئی مجھ سے اختلاف نہ تھا

دور حاضر کی بزم میں بیکلؔ

کون ہے آدمی نہیں معلوم

نہ جانے کون سا نشہ ہے ان پہ چھایا ہوا

قدم کہیں پہ ہیں پڑتے کہیں پہ چلتے ہیں

لوگ تو جا کے سمندر کو جلا آئے ہیں

میں جسے پھونک کر آیا وہ مرا گھر نکلا

وہ تھے جواب کے ساحل پہ منتظر لیکن

سمے کی ناؤ میں میرا سوال ڈوب گیا

بدن کی آنچ سے سنولا گئے ہیں پیراہن

میں پھر بھی صبح کے چہرے پہ شام لکھتا ہوں

ہم بھٹکتے رہے اندھیرے میں

روشنی کب ہوئی نہیں معلوم

زمین پیاسی ہے بوڑھا گگن بھی بھوکا ہے

میں اپنے عہد کے قصے تمام لکھتا ہوں

فرش تا عرش کوئی نام و نشاں مل نہ سکا

میں جسے ڈھونڈھ رہا تھا مرے اندر نکلا

فرشتے دیکھ رہے ہیں زمین و چرخ کا ربط

یہ فاصلہ بھی تو انساں کی ایک جست لگے

Recitation

بولیے