Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Chandrabhan Khayal's Photo'

چندر بھان خیال

1946 | دلی, انڈیا

نظم کے معروف شاعر

نظم کے معروف شاعر

چندر بھان خیال کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

پاس سے دیکھا تو جانا کس قدر مغموم ہیں

ان گنت چہرے کہ جن کو شادماں سمجھا تھا میں

سوچتا ہوں تو اور بڑھتی ہے

زندگی ہے کہ پیاس ہے کوئی

کیا اسی کا نام ہے رعنائیٔ بزم حیات

تنگ کمرہ سرد بستر اور تنہا آدمی

نظر میں شوخ شبیہیں لیے ہوئے ہے سحر

ابھی نہ کوئی ادھر سے دھواں دھواں گزرے

شہر میں جرم و حوادث اس قدر ہیں آج کل

اب تو گھر میں بیٹھ کر بھی لوگ گھبرانے لگے

وقت اور حالات پر کیا تبصرہ کیجے کہ جب

ایک الجھن دوسری الجھن کو سلجھانے لگے

انسان کی دنیا میں انساں ہے پریشاں کیوں

مچھلی تو نہیں ہوتی بے چین کبھی جل میں

ہمارے گھر کے آنگن میں ستارے بجھ گئے لاکھوں

ہماری خواب گاہوں میں نہ چمکا صبح کا سورج

وہ جہاں چاہے چلا جائے یہ اس کا اختیار

سوچنا یہ ہے کہ میں خود کو کہاں لے جاؤں گا

صبح آتی ہے دبے پاؤں چلی جاتی ہے

گھیر لیتا ہے مجھے شام ڈھلے سناٹا

ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے

کن مرحلوں میں چھوڑ گیا کارواں مجھے

کوئی دانا کوئی دیوانہ ملا

شہر میں ہر شخص بیگانہ ملا

تم جسے سمجھے ہو دنیا اس کے آنچل کے تلے

گیسوؤں کے پیچ اور خم کے سوا کچھ بھی نہیں

لوگ منزل کی طرف لپکے ہیں لیکن

بھیڑ میں غفلت بھی شامل ہو گئی ہے

تیری پرچھائیں سمٹتی جائے گی

جیسے جیسے پھیلتا جائے گا تو

اپنی دیواروں سے کچھ باہر نکل

صرف خالی گھر کے بام و در نہ دیکھ

لے گیا وہ چھین کر میری جوانی

اس پہ بس یوں ہی جھپٹ کر رہ گیا میں

کر گیا سورج سبھی کو بے لباس

اب کوئی سایہ کوئی پیکر نہ دیکھ

کون دہشت گرد ہے اور کون ہے دہشت زدہ

یہ سب اک ابہام پیہم کے سوا کچھ بھی نہیں

شبستاں در شبستاں ظلمتوں کی ایک یورش ہے

ہر اک دامن سے لپٹا ہے لرزتا ہانپتا سورج

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے