فاروق شفق کے اشعار
دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ
شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے
ہونے والا تھا اک حادثہ رہ گیا
کل کا سب سے بڑا واقعہ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی لغزش کو تو الزام نہ دے گا کوئی
لوگ تھک ہار کے مجرم ہمیں ٹھہرائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آندھیوں کا خواب ادھورا رہ گیا
ہاتھ میں اک سوکھا پتا رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شہر میں جینا ہے چلنا دو رخی تلوار پر
آدمی کس سے بچے کس کی طرف داری کرے
سامنے جھیل ہے جھیل میں آسماں
آسماں میں یہ اڑتا ہوا کون ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذہن کی آوارگی کو بھی پناہیں چاہیئے
یوں نہ شمعوں کو کسی دہلیز پر رکھ کر بجھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شہر کا منظر ہمارے گھر کے پس منظر میں ہے
اب ادھر بھی اجنبی چہرے نظر آنے لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج سوچا ہے جاگوں گا میں رات میں
کچے پھل سا مجھے توڑتا کون ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سیہ خانے میں تجھ کو جاگنا ہے رات بھر
ان ستاروں کو نہ بے مقصد ہتھیلی پر بجھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا ہے ہر گھڑی تو مسکراتا رہتا ہے
مجھے بھی جذب ذرا کر کے جسم و جاں میں ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ