Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

فاروق شفق

1945 - 1996

فاروق شفق کے اشعار

838
Favorite

باعتبار

دن کسی طرح سے کٹ جائے گا سڑکوں پہ شفقؔ

شام پھر آئے گی ہم شام سے گھبرائیں گے

ہونے والا تھا اک حادثہ رہ گیا

کل کا سب سے بڑا واقعہ رہ گیا

اپنی لغزش کو تو الزام نہ دے گا کوئی

لوگ تھک ہار کے مجرم ہمیں ٹھہرائیں گے

سامنے جھیل ہے جھیل میں آسماں

آسماں میں یہ اڑتا ہوا کون ہے

شہر میں جینا ہے چلنا دو رخی تلوار پر

آدمی کس سے بچے کس کی طرف داری کرے

آندھیوں کا خواب ادھورا رہ گیا

ہاتھ میں اک سوکھا پتا رہ گیا

اس سیہ خانے میں تجھ کو جاگنا ہے رات بھر

ان ستاروں کو نہ بے مقصد ہتھیلی پر بجھا

ذہن کی آوارگی کو بھی پناہیں چاہیئے

یوں نہ شمعوں کو کسی دہلیز پر رکھ کر بجھا

شہر کا منظر ہمارے گھر کے پس منظر میں ہے

اب ادھر بھی اجنبی چہرے نظر آنے لگے

آج سوچا ہے جاگوں گا میں رات میں

کچے پھل سا مجھے توڑتا کون ہے

سنا ہے ہر گھڑی تو مسکراتا رہتا ہے

مجھے بھی جذب ذرا کر کے جسم و جاں میں ملا

Recitation

بولیے