Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ganesh Bihari Tarz's Photo'

گنیش بہاری طرز

1932 - 2008 | لکھنؤ, انڈیا

گنیش بہاری طرز کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

یہ محل یہ مال و دولت سب یہیں رہ جائیں گے

ہاتھ آئے گی فقط دو گز زمیں مرنے کے بعد

اے گردشو تمہیں ذرا تاخیر ہو گئی

اب میرا انتظار کرو میں نشے میں ہوں

اہل دل کے واسطے پیغام ہو کر رہ گئی

زندگی مجبوریوں کا نام ہو کر رہ گئی

داغؔ کے شعر جوانی میں بھلے لگتے ہیں

میرؔ کی کوئی غزل گاؤ کہ کچھ چین پڑے

اب میں حدود ہوش و خرد سے گزر گیا

ٹھکراؤ چاہے پیار کرو میں نشے میں ہوں

بزم یاراں ہے یہ ساقی مے نہیں تو غم نہ کر

کتنے ہیں جو مے کدہ بر دوش ہیں یاروں کے بیچ

ارض دکن میں جان تو دلی میں دل بنی

اور شہر لکھنؤ میں حنا بن گئی غزل

رات کی رات بہت دیکھ لی دنیا تیری

صبح ہونے کو ہے اب طرزؔ کو سو جانے دے

صبح ہیں سجدے میں ہم تو شام ساقی کے حضور

بندگی اپنی جگہ اور مے کشی اپنی جگہ

دل غمزدہ پہ گزر گیا ہے وہ حادثہ کہ مرے لیے

نہ تو غم رہا نہ خوشی رہی نہ جنوں رہا نہ پری رہی

پتھروں کے دیس میں شیشے کا ہے اپنا وقار

دیوتا اپنی جگہ اور آدمی اپنی جگہ

سانسوں کی جل ترنگ پر نغمۂ عشق گائے جا

اے مری جان آرزو تو یوں ہی مسکرائے جا

وہی طرزؔ تجھ پہ رحیم ہے یہ اسی کا فیض کریم ہے

کہ اساتذہ کے بھی رنگ میں جو غزل کہی وہ کھری رہی

Recitation

بولیے