Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hafeez Merathi's Photo'

حفیظ میرٹھی

1922 - 2000 | میرٹھ, انڈیا

مقبول عام شاعر، اپنے شعر ’شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے۔۔۔‘ کے لیے مشہور

مقبول عام شاعر، اپنے شعر ’شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے۔۔۔‘ کے لیے مشہور

حفیظ میرٹھی کے اشعار

6.3K
Favorite

باعتبار

وہ وقت کا جہاز تھا کرتا لحاظ کیا

میں دوستوں سے ہاتھ ملانے میں رہ گیا

رسا ہوں یا نہ ہوں نالے یہ نالوں کا مقدر ہے

حفیظؔ آنسو بہا کر جی تو ہلکا کر لیا میں نے

رنگ آنکھوں کے لیے بو ہے دماغوں کے لیے

پھول کو ہاتھ لگانے کی ضرورت کیا ہے

اب کھل کے کہو بات تو کچھ بات بنے گی

یہ دور اشارات و کنایات نہیں ہے

بد تر ہے موت سے بھی غلامی کی زندگی

مر جائیو مگر یہ گوارا نہ کیجیو

مے خانے کی سمت نہ دیکھو

جانے کون نظر آ جائے

اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ

لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی

بزم تکلفات سجانے میں رہ گیا

میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا

شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے

دل ٹوٹے آواز نہ آئے

کیا جانے کیا سبب ہے کہ جی چاہتا ہے آج

روتے ہی جائیں سامنے تم کو بٹھا کے ہم

ہائے وہ نغمہ جس کا مغنی

گاتا جائے روتا جائے

یہ بھی تو سوچئے کبھی تنہائی میں ذرا

دنیا سے ہم نے کیا لیا دنیا کو کیا دیا

ہر سہارا بے عمل کے واسطے بیکار ہے

آنکھ ہی کھولے نہ جب کوئی اجالا کیا کرے

رات کو رات کہہ دیا میں نے

سنتے ہی بوکھلا گئی دنیا

صرف زباں کی نقالی سے بات نہ بن پائے گی حفیظؔ

دل پر کاری چوٹ لگے تو میرؔ کا لہجہ آئے ہے

شیخ قاتل کو مسیحا کہہ گئے

محترم کی بات کو جھٹلائیں کیا

کبھی کبھی ہمیں دنیا حسین لگتی تھی

کبھی کبھی تری آنکھوں میں پیار دیکھتے تھے

یہ ہنر بھی بڑا ضروری ہے

کتنا جھک کر کسے سلام کرو

محبت چیخ بھی خاموشی بھی نغمہ بھی نعرہ بھی

یہ اک مضمون ہے کتنے ہی عنوانوں سے وابستہ

ابھی سے ہوش اڑے مصلحت پرستوں کے

ابھی میں بزم میں آیا ابھی کہاں بولا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے