Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حمیرا راحتؔ کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

بہت تاخیر سے پایا ہے خود کو

میں اپنے صبر کا پھل ہو گئی ہوں

سنا ہے خواب مکمل کبھی نہیں ہوتے

سنا ہے عشق خطا ہے سو کر کے دیکھتے ہیں

ذکر سنتی ہوں اجالے کا بہت

اس سے کہنا کہ مرے گھر آئے

حضور آپ کوئی فیصلہ کریں تو سہی

ہیں سر جھکے ہوئے دربار بھی لگا ہوا ہے

تعلق کی نئی اک رسم اب ایجاد کرنا ہے

نہ اس کو بھولنا ہے اور نہ اس کو یاد کرنا ہے

گزر جائے گی ساری رات اس میں

مرا قصہ کہانی سے بڑا ہے

مرے دل کے اکیلے گھر میں راحتؔ

اداسی جانے کب سے رہ رہی ہے

جہاں اک شخص بھی ملتا نہیں ہے چاہنے سے

وہاں یہ دل ہتھیلی پر زمانہ چاہتا ہے

یہ کس کی یاد کی بارش میں بھیگتا ہے بدن

یہ کیسا پھول سر شاخ جاں کھلا ہوا ہے

بنا کر ایک گھر دل کی زمیں پر اس کی یادوں کا

کبھی آباد کرنا ہے کبھی برباد کرنا ہے

جو منزل تک جا کے اور کہیں مڑ جائے

تم ایسے رستے کے دکھ سے ناواقف ہو

نہ ہم سے عشق کا مفہوم پوچھو

یہ لفظ اپنے معانی سے بڑا ہے

وہ عشق کو کس طرح سمجھ پائے گا جس نے

صحرا سے گلے ملتے سمندر نہیں دیکھا

وہ مجھ کو آزماتا ہی رہا ہے زندگی بھر

مگر یہ دل اب اس کو آزمانا چاہتا ہے

خوشی میری گوارہ تھی نہ قسمت کو نہ دنیا کو

سو میں کچھ غم برائے خاطر احباب اٹھا لائی

اسے بھی زندگی کرنی پڑے گی میرؔ جیسی

سخن سے گر کوئی رشتہ نبھانا چاہتا ہے

کبھی کبھی تو جدا بے سبب بھی ہوتے ہیں

سدا زمانے کی تقصیر تھوڑی ہوتی ہے

وہ اور تھے کہ جو ناخوش تھے دو جہاں لے کر

ہمارے پاس تو بس اک جہان تھا نہ رہا

فسانہ اب کوئی انجام پانا چاہتا ہے

تعلق ٹوٹنے کو اک بہانہ چاہتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے