Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Kabir Ajmal's Photo'

کبیر اجمل

1967 - 2020 | بنارس, انڈیا

کبیر اجمل کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

افق کے آخری منظر میں جگمگاؤں میں

حصار ذات سے نکلوں تو خود کو پاؤں میں

کچھ تعلق بھی نہیں رسم جہاں سے آگے

اس سے رشتہ بھی رہا وہم و گماں سے آگے

ضمیر و ذہن میں اک سرد جنگ جاری ہے

کسے شکست دوں اور کس پہ فتح پاؤں میں

یہ غم مرا ہے تو پھر غیر سے علاقہ کیا

مجھے ہی اپنی تمنا کا بار ڈھونے دے

کوئی صدا کوئی آوازۂ جرس ہی سہی

کوئی بہانہ کہ ہم جاں نثار کرتے رہیں

میں بجھ گیا تو کون اجالے گا تیرا روپ

زندہ ہوں اس خیال میں مرتا ہوا سا میں

اجملؔ سفر میں ساتھ رہیں یوں صعوبتیں

جیسے کہ ہر سزا کا سزا وار میں ہی تھا

زندہ کوئی کہاں تھا کہ صدقہ اتارتا

آخر تمام شہر ہی خاشاک ہو گیا

کس سے میں ان کا ٹھکانا پوچھتا

سامنے خالی مکاں تھا اور میں

لہو رشتوں کا اب جمنے لگا ہے

کوئی سیلاب میرے گھر بھی آئے

کہتے ہیں کہ اٹھنے کو ہے اب رسم محبت

اور اس کے سوا کوئی تماشا بھی نہیں ہے

یوں خوش نہ ہو اے شہر نگاراں کے در و بام

یہ وادئ سفاک بھی رہنے کی نہیں ہے

اسی کے ہونٹوں کے پھول باب قبول چومیں

سو ہم اٹھا لائیں اب کے حرف دعا اسی کا

وہ میرے خواب چرا کر بھی خوش نہیں اجملؔ

وہ ایک خواب لہو میں جو پھیل جانا تھا

کیوں بام پہ آوازوں کا دھمال ہے اجملؔ

اس گھر پہ تو آسیب کا سایہ بھی نہیں ہے

بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا

میں منحرف تو نہیں تھا ترے اصولوں کا

Recitation

بولیے