کبیر اجمل کے اشعار
افق کے آخری منظر میں جگمگاؤں میں
حصار ذات سے نکلوں تو خود کو پاؤں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ تعلق بھی نہیں رسم جہاں سے آگے
اس سے رشتہ بھی رہا وہم و گماں سے آگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ضمیر و ذہن میں اک سرد جنگ جاری ہے
کسے شکست دوں اور کس پہ فتح پاؤں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ غم مرا ہے تو پھر غیر سے علاقہ کیا
مجھے ہی اپنی تمنا کا بار ڈھونے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بجھ گیا تو کون اجالے گا تیرا روپ
زندہ ہوں اس خیال میں مرتا ہوا سا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی صدا کوئی آوازۂ جرس ہی سہی
کوئی بہانہ کہ ہم جاں نثار کرتے رہیں
-
موضوع : بہانہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اجملؔ سفر میں ساتھ رہیں یوں صعوبتیں
جیسے کہ ہر سزا کا سزا وار میں ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس سے میں ان کا ٹھکانا پوچھتا
سامنے خالی مکاں تھا اور میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو رشتوں کا اب جمنے لگا ہے
کوئی سیلاب میرے گھر بھی آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندہ کوئی کہاں تھا کہ صدقہ اتارتا
آخر تمام شہر ہی خاشاک ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہتے ہیں کہ اٹھنے کو ہے اب رسم محبت
اور اس کے سوا کوئی تماشا بھی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسی کے ہونٹوں کے پھول باب قبول چومیں
سو ہم اٹھا لائیں اب کے حرف دعا اسی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں خوش نہ ہو اے شہر نگاراں کے در و بام
یہ وادئ سفاک بھی رہنے کی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ میرے خواب چرا کر بھی خوش نہیں اجملؔ
وہ ایک خواب لہو میں جو پھیل جانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں بام پہ آوازوں کا دھمال ہے اجملؔ
اس گھر پہ تو آسیب کا سایہ بھی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجائے گل مجھے تحفہ دیا ببولوں کا
میں منحرف تو نہیں تھا ترے اصولوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ