Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

خالد صدیقی

خالد صدیقی کے اشعار

اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا

اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا

بہت تنہا ہے وہ اونچی حویلی

مرے گاؤں کے ان کچے گھروں میں

یہ کیسی ہجرتیں ہیں موسموں میں

پرندے بھی نہیں ہیں گھونسلوں میں

جو آنکھ کی پتلی میں رہا نور کی صورت

وہ شخص مرے گھر کے اندھیرے کا سبب ہے

بے کار ہے بے معنی ہے اخبار کی سرخی

لکھا ہے جو دیوار پہ وہ غور طلب ہے

یوں اگر گھٹتے رہے انساں تو خالدؔ دیکھنا

اس زمیں پر بس خدا کی بستیاں رہ جائیں گی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے