منظر لکھنوی کے اشعار
درد ہو دل میں تو دوا کیجے
اور جو دل ہی نہ ہو تو کیا کیجے
غم میں کچھ غم کا مشغلا کیجے
درد کی درد سے دوا کیجے
تفریق حسن و عشق کے انداز میں نہ ہو
لفظوں میں فرق ہو مگر آواز میں نہ ہو
جانے والے جا خدا حافظ مگر یہ سوچ لے
کچھ سے کچھ ہو جائے گی دیوانگی تیرے بغیر
-
موضوع : الوداع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غصہ قاتل کا نہ بڑھتا ہے نہ کم ہوتا ہے
ایک سر ہے کہ وہ ہر روز قلم ہوتا ہے
بہکی بہکی نگۂ ناز خدا خیر کرے
حسن میں عشق کے انداز خدا خیر کرے
مدتوں بعد کبھی اے نظر آنے والے
عید کا چاند نہ دیکھا تری صورت دیکھی
پھر منہ سے ارے کہہ کر پیمانہ گرا دیجے
پھر توڑیئے دل میرا پھر لیجئے انگڑائی
کبھی تو اپنا سمجھ کر جواب دے ڈالو
بدل بدل کے صدائیں پکارتا ہوں میں
چنے تھے پھول مقدر سے بن گئے کانٹے
بہار ہائے ہمارے لئے بہار نہیں
ایک نعمت ترے مہجور کے ہاتھ آئی ہے
عید کا چاند چراغ شب تنہائی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ تو کہئے آپ کی الفت میں دل بہلا رہا
ورنہ دنیا چار دن بھی رہنے کے قابل نہ تھی
محبت تو ہم نے بھی کی اور بہت کی
مگر حسن کو عشق کرنا نہ آیا
ہنسی آنے کی بات ہے ہنس رہا ہوں
مجھے لوگ دیوانہ فرما رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر کو چھوڑا ہے خدا جانے کہاں جانے کو
اب سمجھ لیجئے ٹوٹا ہوا تارا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنیا کو دین دین کو دنیا کریں گے ہم
تیرے بنیں گے ہم تجھے اپنا کریں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے مٹا کے وہ یوں بیٹھے مسکراتے ہیں
کسی سے جیسے کوئی نیک کام ہو جائے
مانگنے پر کیا نہ دے گا طاقت صبر و سکون
جس نے بے مانگے عطا کر دی پریشانی مجھے
یہ انسان نادیدہ الفت کا مارا
خدا جانے کس کس کو سجدہ کرے گا
آپ کی یاد میں روؤں بھی نہ میں راتوں کو
ہوں تو مجبور مگر اتنا بھی مجبور نہیں
ظلم پر ظلم آ گئے غالب
آبلے آبلوں کو چھوڑ گئے
جگمگاتی تری آنکھوں کی قسم فرقت میں
بڑے دکھ دیتی ہے یہ تاروں بھری رات مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرگ عاشق پہ فرشتہ موت کا بدنام تھا
وہ ہنسی روکے ہوئے بیٹھا تھا جس کا کام تھا
دو گھڑی دل کے بہلانے کا سہارا بھی گیا
لیجئے آج تصور میں بھی تنہائی ہے
ہیں سو طریقے اور بھی اے بے قرار دل
اظہار شکوہ شکوے کے انداز میں نہ ہو
ہم وحشیوں کا مسکن کیا پوچھتا ہے ظالم
صحرا ہے تو صحرا ہے زنداں ہے تو زنداں ہے
-
موضوع : زنداں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اہل محشر دیکھ لوں قاتل کو تو پہچان لوں
بھولی بھالی شکل تھی اور کچھ بھلا سا نام تھا
مجھے تو بخشئے اور جینے دیجے
مبارک آپ ہی کو آپ کا دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری رات کیوں کر کٹے گی الٰہی
مجھے دن کو تارے نظر آ رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مٹانے والے ہمارا ہی گھر مٹانا تھا
چمن میں ایک سے ایک اچھا آشیانا تھا
ہوئی دیوانگی اس درجہ مشہور جہاں میری
جہاں دو آدمی بھی ہیں چھڑی ہے داستاں میری
اپنی بیتی نہ کہوں تیری کہانی نہ کہوں
پھر مزہ کاہے سے پیدا کروں افسانے میں
کسی آنکھ میں نیند آئے تو جانوں
مرا قصۂ غم کہانی نہیں ہے
ان سے جب پوچھا گیا بسمل تمہارے کیا کریں
ہنس کے بولے زخم دل دیکھا کریں رویا کریں
ایک موسیٰ تھے کہ ان کا ذکر ہر محفل میں ہے
اور اک میں ہوں کہ اب تک میرے دل کی دل میں ہے
کیجیے کیوں مردہ ارمانوں سے چھیڑ
سونے والوں کو تو سونے دیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب اتنا عقل سے بیگانہ ہو گیا ہوں میں
گلوں کے شکوے ستاروں سے کہہ رہا ہوں میں
برا ہو عشق کا سب کچھ سمجھ رہا ہوں میں
بنا رہا ہے کوئی بن رہا ہوں دیوانہ
گلوں سے کھیل رہے ہیں نسیم کے جھونکے
قفس میں بیٹھا ہوا ہاتھ مل رہا ہوں میں
جمع ہم کرتے گئے چن چن کے تنکے باغ میں
اور نہ جانے کس کا کس کا آشیاں بنتا گیا
نہ دل میں لہو ہے نہ آنکھوں میں آنسو
غموں کی نچوڑی ہوئی آستیں ہوں
کچھ ابر کو بھی ضد ہے منظرؔ مری توبہ سے
جب عہد کیا میں نے گھنگھور گھٹا چھائی
پوچھنے والے بھری بزم میں قاتل کو نہ پوچھ
نام تیرا ہی اگر لے لیا سودائی نے
سجدے کرتا جا رہا ہوں کوئے جاناں کی طرف
راستہ بتلا رہی ہے میری پیشانی مجھے
قفس میں جب ذرا جھپکی مری آنکھ
یہی دیکھا نشیمن جل رہا ہے
واعظ سے نہ پوچھوں گا کبھی مسئلۂ عشق
میں خوب سمجھتا ہوں جو ارشاد کریں گے
شب ہجر یوں دل کو بہلا رہے ہیں
کہ دن بھر کی بیتی کو دہرا رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے خود ایسا کیا خوف شب تنہائی نے
صبح سے شمع جلا دی ترے سودائی نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عہد شباب رفتہ کیا عہد پر فضا تھا
جینے کا بھی مزا تھا مرنے کا بھی مزا تھا