join rekhta family!
لائی ہے کہاں مجھ کو طبیعت کی دو رنگی
دنیا کا طلب گار بھی دنیا سے خفا بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جانے والے مجھے کچھ اپنی نشانی دے جا
روح پیاسی نہ رہے آنکھ میں پانی دے جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم مل گئے تو کوئی گلہ اب نہیں رہا
میں اپنی زندگی سے خفا اب نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنکھیں ہیں مگر خواب سے محروم ہیں مدحتؔ
تصویر کا رشتہ نہیں رنگوں سے ذرا بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر سن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تلے دب گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم کو اسی دیار کی مٹی ہوئی عزیز
نقشے میں جس کا نام پتہ اب نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
خوابوں کی تجارت میں یہی ایک کمی ہے
چلتی ہے دکاں خوب کمائی نہیں دیتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوچ کرنے کی گھڑی ہے مگر اے ہم سفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود
تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اترنے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں نے ساحل سے اسے ڈوبتے دیکھا تھا فقط
مجھے غرقاب کرے گا یہی منظر اس کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے