مدحت الاختر کے اشعار
لائی ہے کہاں مجھ کو طبیعت کی دو رنگی
دنیا کا طلب گار بھی دنیا سے خفا بھی
جسم اس کی گود میں ہو روح تیرے رو بہ رو
فاحشہ کے گرم بستر پر ریاکاری کروں
جانے والے مجھے کچھ اپنی نشانی دے جا
روح پیاسی نہ رہے آنکھ میں پانی دے جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوابوں کی تجارت میں یہی ایک کمی ہے
چلتی ہے دکاں خوب کمائی نہیں دیتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم مل گئے تو کوئی گلہ اب نہیں رہا
میں اپنی زندگی سے خفا اب نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھیں ہیں مگر خواب سے محروم ہیں مدحتؔ
تصویر کا رشتہ نہیں رنگوں سے ذرا بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر سن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تلے دب گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم کو اسی دیار کی مٹی ہوئی عزیز
نقشے میں جس کا نام پتہ اب نہیں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے ساحل سے اسے ڈوبتے دیکھا تھا فقط
مجھے غرقاب کرے گا یہی منظر اس کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوچ کرنے کی گھڑی ہے مگر اے ہم سفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اترنے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے وجود میں شامل رہے ہیں کتنے وجود
تو پھر یہ کیسے کہوں جو کیا کیا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ