مفتی صدرالدین آزردہ کے اشعار
اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں
اک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں
-
موضوع : لَو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اور وعدہ وصل کا قاصد نہیں نہیں
سچ سچ بتا یہ لفظ انہی کی زباں کے ہیں
آزردہؔ مر کے کوچۂ جاناں میں رہ گیا
دی تھی دعا کسی نے کہ جنت میں گھر ملے
اس درد جدائی سے کہیں جان نکل جائے
آزردہؔ مرے حق میں ذرا یوں بھی دعا کر
ناصح یہاں یہ فکر ہے سینہ بھی چاک ہو
ہے فکر بخیہ تجھ کو گریباں کے چاک میں
کٹتی کسی طرح سے نہیں یہ شب فراق
شاید کہ گردش آج تجھے آسماں نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے ہی طور
کہ اپنے کئے پر پشیماں نہیں
میں اور ذوق بادہ کشی لے گئیں مجھے
یہ کم نگاہیاں تری بزم شراب میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ