Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مفتی صدرالدین آزردہ

1789 - 1868 | دلی, انڈیا

مفتی صدرالدین آزردہ کے اشعار

اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں

اک جان کا زیاں ہے سو ایسا زیاں نہیں

وہ اور وعدہ وصل کا قاصد نہیں نہیں

سچ سچ بتا یہ لفظ انہی کی زباں کے ہیں

آزردہؔ مر کے کوچۂ جاناں میں رہ گیا

دی تھی دعا کسی نے کہ جنت میں گھر ملے

اس درد جدائی سے کہیں جان نکل جائے

آزردہؔ مرے حق میں ذرا یوں بھی دعا کر

ناصح یہاں یہ فکر ہے سینہ بھی چاک ہو

ہے فکر بخیہ تجھ کو گریباں کے چاک میں

کٹتی کسی طرح سے نہیں یہ شب فراق

شاید کہ گردش آج تجھے آسماں نہیں

فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے ہی طور

کہ اپنے کئے پر پشیماں نہیں

میں اور ذوق بادہ کشی لے گئیں مجھے

یہ کم نگاہیاں تری بزم شراب میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے