نادم ندیم کے اشعار
ان سے امید نہ رکھ ہیں یہ سیاست والے
یہ کسی سے بھی محبت نہیں کرنے والے
-
موضوع : سیاست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوال یہ ہے ہوا آئی کس اشارے پر
چراغ کس کے بجھے یہ سوال تھوڑی ہے
-
موضوع : سیاست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پر کٹے پنچھیوں سے پوچھتے ہو
تم میں اڑنے کا حوصلہ ہے کیا
-
موضوع : مجبوری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھول کتنے اداس لگتے ہیں
اے خدا ان کو تتلیاں دے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس نے دو لفظ میں جو باتیں کہیں تھی مجھ سے
اس کو میں سوچنے بیٹھوں تو زمانے لگ جائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر جاناں میں بھی آنسو نہیں آئے میرے
خشک صحراؤں میں برسات کبھی تو ہوگی
میں جس دریا میں کانٹا ڈالتا تھا
سنا ہے اب وہاں مچھلی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ونواس نہیں ہوتے سبھی چودہ برس کے
کچھ لوگ ہمیشہ کو چلے جاتے ہیں ون میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آواز لگائی کبھی تلوار گرائی
آگاہ کیا ہم نے اسے وار سے پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک رات کی دیوی کے پرستار ہیں ہم لوگ
دیتی ہے مثالیں جو ترے سانولے پن کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا نیا اور کیسا کھویا چاہنے والو ڈوب مرو
ان آنکھوں کے دریاؤں میں آج بھنور بھرپور پڑے ہیں
ہم نے بھگتا ہے پتہ ہے ہمیں کیا ہے دنیا
صرف اک دانۂ گندم کی سزا ہے دنیا
آہ کو ساز بناتے ہیں دکھوں کی رت میں
دل شکستہ ہیں پر آواز سنبھالے ہوئے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک ہم خود کے ہیں اک گھر کے ہیں اک دنیا کے
تم اگر پا بھی سکو گے تو ہمیں چوتھائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے مرے دوست مرے ساتھ تری یادوں کی
ریت اتنی ہے ہوا جاتا ہے صحرا چہرہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پریم نگر میں مانگنے والے بھوکوں مر جاتے ہیں
اس بستی میں کھا نہیں سکتا کوئی چھین جھپٹ کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیں دار لوگ رب کو منانے میں مست ہیں
درویش اپنے ناچنے گانے میں مست ہیں
تھا سفر ہم پے مسلط سو ہمیں چلنا تھا
ورنہ یہ دل تو کئی بار ہوا رک جاتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسے کیسے لوگ وجود کی زد میں آ کر مر گئے
اس دریا کی بھینٹ چڑھے کیسے کیسے تیراک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خموشی کھینچ کے لائی مجھے وجود تلک
وجود کھینچ کے لایا ہے مجھ کو لا کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بکھیرتا ہے روشنی ردائے آسماں سے وہ
ستارے جیسے اوڑھنی میں پڑ گئے ہوں داغ سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدلتے موسموں کا ہاتھ تھامے چلنے والو
سکوں پہنچائے گی تم کو شجرکاری ہماری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وحشت نہیں ہے رقص مسرت ہے دشت میں
پیڑوں کی شکل میں یہ مرے چار سو ہو تم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوڑتی ہانپتی آئی تھی اداسی مجھ تک
میرے سینے سے لگی اور ذرا سستائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ