Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nashtar Khaanqahi's Photo'

نشتر خانقاہی

1931 - 2006 | انڈیا

ممتاز جدید شاعر

ممتاز جدید شاعر

نشتر خانقاہی کے اشعار

اب تک ہماری عمر کا بچپن نہیں گیا

گھر سے چلے تھے جیب کے پیسے گرا دیے

بچھڑ کر اس سے سیکھا ہے تصور کو بدن کرنا

اکیلے میں اسے چھونا اکیلے میں سخن کرنا

مری قیمت کو سنتے ہیں تو گاہک لوٹ جاتے ہیں

بہت کمیاب ہو جو شے وہ ہوتی ہے گراں اکثر

پرسش حال سے غم اور نہ بڑھ جائے کہیں

ہم نے اس ڈر سے کبھی حال نہ پوچھا اپنا

دھمک کہیں ہو لرزتی ہیں کھڑکیاں میری

گھٹا کہیں ہو ٹپکتا ہے سائبان مرا

میں گھر بسا کے سمندر کے بیچ سویا تھا

اٹھا تو آگ کی لپٹوں میں تھا مکان مرا

دن نکلنا تھا کہ سارے شہر میں بھگدڑ مچی

انگنت خوابوں کے چہرے بھیڑ میں گم ہو گئے

ہر بار نیا لے کے جو فتنہ نہیں آیا

اس عمر میں ایسا کوئی لمحہ نہیں آیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے