نین سکھ کے اشعار
یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا
تم اپنے ایک طرف ہو رہو ہوا سو ہوا
صانع مرا وہ ہے کہ ہو کیسی ہی چوب خشک
سو سو دفعہ وہ چاہے تو اس کو ہری کرے
اور سب مانیؔ نے تیری تو بنائی تصویر
پر درست ہو نہ سکی چہرے کی پرواز ہنوز
اس ماجرا کو جا کے کہوں کس کے روبرو
میری تو دوڑ ہے گی ترے آستاں تلک
جتنا کہ ہے افراط تری کم نگہی کا
اتنا ہی ادھر دیکھو تو یہ دیدۂ نم ہے
لوگوں کے پھوڑتا پھرے شیشے
محتسب کو تو مسخرا کہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے
ایسے طرح کے کپڑے کو پھر سیجے بھی نہیں
آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے
یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ہے دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چٹپٹی دل کی بجھی یار کے دیکھے سے یوں
بھوکے کو جیسے کہیں سے گویا کھانا آیا
وہ جو اک تولا کئی ماشہ تھی یاری تم سے
رتی بھر بھی نہ رہا اس میں کچھ آثار کہیں
پوچھے کوئی کسی کو سو امکان ہی نہیں
نا پرسی کا یہ دور انوکھا بھلا پھرا
آئینے سے مجھ دل کے تحیر کو ملا دیکھ
یہ دونوں برابر ہیں کوئی بیش نہ کم ہے
دیکھا ہے کہیں گل نے تجھے جس کی خوشی سے
پھولا ہے وہ اتنا کہ قبا میں نہ سماوے