Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

نین سکھ

1750

نین سکھ کے اشعار

251
Favorite

باعتبار

یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا

تم اپنے ایک طرف ہو رہو ہوا سو ہوا

صانع مرا وہ ہے کہ ہو کیسی ہی چوب خشک

سو سو دفعہ وہ چاہے تو اس کو ہری کرے

اور سب مانیؔ نے تیری تو بنائی تصویر

پر درست ہو نہ سکی چہرے کی پرواز ہنوز

اس ماجرا کو جا کے کہوں کس کے روبرو

میری تو دوڑ ہے گی ترے آستاں تلک

جتنا کہ ہے افراط تری کم نگہی کا

اتنا ہی ادھر دیکھو تو یہ دیدۂ نم ہے

لوگوں کے پھوڑتا پھرے شیشے

محتسب کو تو مسخرا کہئے

ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے

ایسے طرح کے کپڑے کو پھر سیجے بھی نہیں

آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے

یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ہے دل

چٹپٹی دل کی بجھی یار کے دیکھے سے یوں

بھوکے کو جیسے کہیں سے گویا کھانا آیا

وہ جو اک تولا کئی ماشہ تھی یاری تم سے

رتی بھر بھی نہ رہا اس میں کچھ آثار کہیں

پوچھے کوئی کسی کو سو امکان ہی نہیں

نا پرسی کا یہ دور انوکھا بھلا پھرا

آئینے سے مجھ دل کے تحیر کو ملا دیکھ

یہ دونوں برابر ہیں کوئی بیش نہ کم ہے

دیکھا ہے کہیں گل نے تجھے جس کی خوشی سے

پھولا ہے وہ اتنا کہ قبا میں نہ سماوے

جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار

چکر میں کہاں، پر یہ مزا تان میں دیکھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے