Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

نین سکھ

1750

نین سکھ کے اشعار

254
Favorite

باعتبار

جتنا کہ ہے افراط تری کم نگہی کا

اتنا ہی ادھر دیکھو تو یہ دیدۂ نم ہے

جاوے بھی پھر آوے بھی کئی شکل سے ہر بار

چکر میں کہاں، پر یہ مزا تان میں دیکھا

آگے کو بڑھ سکے ہے نہ پیچھے کو ہٹ سکے

یاں تک ترے خیال میں اب ڈٹ گیا ہے دل

اس ماجرا کو جا کے کہوں کس کے روبرو

میری تو دوڑ ہے گی ترے آستاں تلک

وہ جو اک تولا کئی ماشہ تھی یاری تم سے

رتی بھر بھی نہ رہا اس میں کچھ آثار کہیں

چٹپٹی دل کی بجھی یار کے دیکھے سے یوں

بھوکے کو جیسے کہیں سے گویا کھانا آیا

یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا

تم اپنے ایک طرف ہو رہو ہوا سو ہوا

اور سب مانیؔ نے تیری تو بنائی تصویر

پر درست ہو نہ سکی چہرے کی پرواز ہنوز

دیکھا ہے کہیں گل نے تجھے جس کی خوشی سے

پھولا ہے وہ اتنا کہ قبا میں نہ سماوے

آئینے سے مجھ دل کے تحیر کو ملا دیکھ

یہ دونوں برابر ہیں کوئی بیش نہ کم ہے

لوگوں کے پھوڑتا پھرے شیشے

محتسب کو تو مسخرا کہئے

ایدھر سے سیتے جاؤ اور اودھر سے پھٹتا جائے

ایسے طرح کے کپڑے کو پھر سیجے بھی نہیں

صانع مرا وہ ہے کہ ہو کیسی ہی چوب خشک

سو سو دفعہ وہ چاہے تو اس کو ہری کرے

پوچھے کوئی کسی کو سو امکان ہی نہیں

نا پرسی کا یہ دور انوکھا بھلا پھرا

Recitation

بولیے