سعید نقوی کے اشعار
کچھ لوگ تھے سفر میں مگر ہم زباں نہ تھے
ہے لطف گفتگو کا جو اپنی زباں میں ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ خود نوشت تو مجھ کو ادھوری لگتی ہے
جو ہو سکے تو نیا انتساب مانگوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے سارے سوالوں کے جانتا ہوں جواب
مرا سوال مرے ذہن کی شرارت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں دور دور سے خود کو اٹھا کے لاتا رہا
کہ ٹوٹ جاؤں تو پھر دور تک بکھرتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابتدا مجھ میں انتہا مجھ میں
اک مکمل ہے واقعہ مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو میری تشنہ لبی پر سوال کرتا ہے
سمندروں پہ بنایا تھا اپنا گھر میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب آئینے در و دیوار پر نکل آئیں
تو شہر ذات میں رہنا بھی اک قیامت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چیزیں اپنی جگہ پہ رہتی ہیں
تیرگی بس انہیں چھپاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ