Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صائمہ اسما کے اشعار

جانے پھر منہ میں زباں رکھنے کا مصرف کیا ہے

جو کہا چاہتے ہیں وہ تو نہیں کہہ سکتے

نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا

ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں

ایسا کیا اندھیر مچا ہے میرے زخم نہیں بھرتے

لوگ تو پارہ پارہ ہو کر جڑ جاتے ہیں لمحے میں

نقش جب زخم بنا زخم بھی ناسور ہوا

جا کے تب کوئی مسیحائی پہ مجبور ہوا

کبھی کبھی تو اچھا خاصا چلتے چلتے

یوں لگتا ہے آگے رستہ کوئی نہیں ہے

میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی

محبت میں تو پیش و پس کی گنجائش نہیں رہتی

آج سوچا ہے کہ خود رستے بنانا سیکھ لوں

اس طرح تو عمر ساری سوچتی رہ جاؤں گی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے