Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صائمہ اسما کے اشعار

ایسا کیا اندھیر مچا ہے میرے زخم نہیں بھرتے

لوگ تو پارہ پارہ ہو کر جڑ جاتے ہیں لمحے میں

نقش جب زخم بنا زخم بھی ناسور ہوا

جا کے تب کوئی مسیحائی پہ مجبور ہوا

کبھی کبھی تو اچھا خاصا چلتے چلتے

یوں لگتا ہے آگے رستہ کوئی نہیں ہے

نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا

ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں

آج سوچا ہے کہ خود رستے بنانا سیکھ لوں

اس طرح تو عمر ساری سوچتی رہ جاؤں گی

میسر خود نگہ داری کی آسائش نہیں رہتی

محبت میں تو پیش و پس کی گنجائش نہیں رہتی

جانے پھر منہ میں زباں رکھنے کا مصرف کیا ہے

جو کہا چاہتے ہیں وہ تو نہیں کہہ سکتے

Recitation

بولیے