Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلمان اختر کے اشعار

3K
Favorite

باعتبار

اک وہی شخص مجھ کو یاد رہا

جس کو سمجھا تھا بھول جاؤں گا

کیسے ہو کیا ہے حال مت پوچھو

مجھ سے مشکل سوال مت پوچھو

جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو

درد سے بات کرو درد سے لڑنا چھوڑو

وہ بھی ہمارے نام سے بیگانے ہو گئے

ہم کو بھی سچ ہے ان سے محبت نہیں رہی

ہم جو پہلے کہیں ملے ہوتے

اور ہی اپنے سلسلے ہوتے

ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہ ہو مگر

پہلے سا جوش پہلے سی شدت نہیں رہی

زندگی ہم سے تو اس درجہ تغافل نہ برت

ہم بھی شامل تھے ترے چاہنے والوں میں کبھی

یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں

شعر کہتے رہیں چپ چاپ تقاضا نہ کریں

دیکھے جو میری نیکی کو شک کی نگاہ سے

وہ آدمی بھی تو مرے اندر ہے کیا کروں

کچھ تو میں بھی ڈرا ڈرا سا تھا

اور کچھ راستا نیا سا تھا

نکلے تھے دونوں بھیس بدل کے تو کیا عجب

میں ڈھونڈتا خدا کو پھرا اور خدا مجھے

چاند سورج کی طرح تم بھی ہو قدرت کا کھیل

جیسے ہو ویسے رہو بننا بگڑنا چھوڑو

جب یہ مانا کہ دل میں ڈر ہے بہت

تب کہیں جا کے دل سے ڈر نکلا

کچھ تو اپنے لئے بھی رکھنا ہے

زخم اوروں کو کیوں دکھائیں سب

وہ ایک خواب جو پھر لوٹ کر نہیں آیا

وہ اک خیال جسے میں بھلا نہیں سکتا

یہ الگ بات کہ وہ مجھ سے خفا رہتا ہے

میں اک انسان ہوں اور مجھ میں خدا رہتا ہے

کوئی شے ایک سی نہیں رہتی

عمر ڈھلتی ہے غم بدلتے ہیں

زندگی اس قدر کٹھن کیوں ہے

آدمی کی بھلا خطا کیا ہے

جس سے سارے چراغ جلتے تھے

وہ چراغ آج کچھ بجھا سا تھا

گفتگو تیر سی لگی دل میں

اب ہے شاید علاج سناٹا

اپنی عادت کہ سب سے سب کہہ دیں

شہر کا ہے مزاج سناٹا

جھانکتے رات کے گریباں سے

ہم نے سو آفتاب دیکھے ہیں

خالی برآمدوں نے مجھے دیکھ کر کہا

کیا بات ہے اداس سے کچھ لگ رہے ہو تم

ہزار چاہیں مگر چھوٹ ہی نہیں سکتی

بڑی عجیب ہے یہ مےکشی کی عادت بھی

بت سمجھتے تھے جس کو سارے لوگ

وہ مرے واسطے خدا سا تھا

مجھے خبر نہ تھی اس گھر میں کتنے کمرے ہیں

میں کیسے لے کے وہاں ساری داستاں جاتا

کیا نہیں جانتا مجھے کوئی

کیا نہیں شہر میں وہ گھر باقی

جینا عذاب کیوں ہے یہ کیا ہو گیا مجھے

کس شخص کی لگی ہے بھلا بد دعا مجھے

جو بات چھپائی ہے سب سے وو ان سے چھپانی مشکل ہے

باہر کی کہانی آساں ہے اندر کی کہانی مشکل ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے