Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sarfraz Nawaz's Photo'

سرفراز نواز

1977 | اعظم گڑہ, انڈیا

سرفراز نواز کے اشعار

2.1K
Favorite

باعتبار

باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک

ماں دعا ہے جو سدا سایہ فگن رہتی ہے

اس گئے سال بڑے ظلم ہوئے ہیں مجھ پر

اے نئے سال مسیحا کی طرح مل مجھ سے

بے صدا سی کسی آواز کے پیچھے پیچھے

چلتے چلتے میں بہت دور نکل جاتا ہوں

خدا کرے کہ وہی بات اس کے دل میں ہو

جو بات کہنے کی ہمت جٹا رہا ہوں میں

ہم اپنے شہر سے ہو کر اداس آئے تھے

تمہارے شہر سے ہو کر اداس جانا تھا

سفر کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا میرا

رکے جو پاؤں تو کاندھوں پہ جا رہا ہوں میں

عشق ادب ہے تو اپنے آپ آئے

گر سبق ہے تو پھر پڑھا مجھ کو

تمہارے سچ کی حفاظت میں یوں ہوا اکثر

کہ اپنے آپ کو جھوٹا بنا لیا میں نے

بدن سرائے میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں

چکا رہا ہوں کرایہ میں چند سانسوں کا

وہ کوئی عام سا ہی جملہ تھا

تیرے منہ سے برا لگا مجھ کو

مرے بغیر کوئی تم کو ڈھونڈتا کیسے

تمہیں پتہ ہے تمہارا پتہ رہا ہوں میں

کتنا دشوار ہے اک لمحہ بھی اپنا ہونا

اس کو ضد ہے کہ میں ہر حال میں اس کا ہو جاؤں

آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے

تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے