Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Taleef Haidar's Photo'

تالیف حیدر

1987 | دلی, انڈیا

تالیف حیدر کے اشعار

271
Favorite

باعتبار

سفر ہی بس کار زندگی ہے

عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے

وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا

ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں

یہ شہر اپنی اسی ہاو ہو سے زندہ ہے

تمہاری اور مری گفتگو سے زندہ ہے

انکار بھی کرنے کا بہانہ نہیں ملتا

اقرار بھی کرنے کا مزا دیکھ رہے ہیں

خدا وجود میں ہے آدمی کے ہونے سے

اور آدمی کا تسلسل خدا سے قائم ہے

اسے کہاں ہمیں قیدی بنا کے رکھنا تھا

ہمیں کو شوق نہیں تھا کبھی رہائی کا

خرد نہیں ہے یہاں بس جنون کا سودا

ہم اس جنون سے آگے مکاں بناتے ہیں

اس طرح تجھے عشق کیا ہے کہ یہ دنیا

ہم کو ہی کہیں عشق کا حاصل نہ بنا دے

کس کی آنکھوں کا نشہ ہے کہ مرے ہونٹوں کو

اس قدر تر نہیں کر سکتی بلا نوشی بھی

اکثر مرے شعروں کی ثنا کرتے رہے ہیں

وہ لوگ جو غالب کے طرفدار نہیں ہیں

تو کیوں اس بار اس نے میرے آگے سر جھکایا ہے

اسے تو آج بھی مشکل نہ تھا انکار کر دینا

یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک

آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے

بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا

تو میں نے طے کیا اس دشت کو دیوار کر دینا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے