Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tanveer Sipra's Photo'

تنویر سپرا

1932 - 1993 | پاکستان

تنویر سپرا کے اشعار

3.7K
Favorite

باعتبار

اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے

دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے

عورت کو سمجھتا تھا جو مردوں کا کھلونا

اس شخص کو داماد بھی ویسا ہی ملا ہے

شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں

تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے

مل مالک کے کتے بھی چربیلے ہیں

لیکن مزدوروں کے چہرے پیلے ہیں

جو کر رہا ہے دوسروں کے ذہن کا علاج

وہ شخص خود بہت بڑا ذہنی مریض ہے

اب تک مرے اعصاب پہ محنت ہے مسلط

اب تک مرے کانوں میں مشینوں کی صدا ہے

دیہات کے وجود کو قصبہ نگل گیا

قصبے کا جسم شہر کی بنیاد کھا گئی

میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن کھلونوں کو

انہی کے واسطے اب میرا بیٹا بھی مچلتا ہے

ہم حزب اختلاف میں بھی محترم ہوئے

وہ اقتدار میں ہیں مگر بے وقار ہیں

کبھی اپنے وسائل سے نہ بڑھ کر خواہشیں پالو

وہ پودا ٹوٹ جاتا ہے جو لا محدود پھلتا ہے

آج بھی سپراؔ اس کی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے

میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں

تیری تو آن بڑھ گئی مجھ کو نواز کر

لیکن مرا وقار یہ امداد کھا گئی

آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم

شاید اسی صورت ہی سکوں پائے مرا جسم

کتنا بعد ہے میرے فن اور پیشہ کے مابین

باہر دانشور ہوں لیکن مل میں آئل مین

سب کی نگاہ میں ترے گودام آ گئے

اب اپنے ہاتھوں مال کی تقسیم کر نہ کر

تنویرؔ اب تو حلق سے بھونپو کا کام لے

بہرے ہوئے ہیں کان مشینوں کے شور سے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے