عمر انصاری کے اشعار
مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر
باہر باہر سناٹا ہے اندر اندر شور بہت
دل کی گھنی بستی میں یارو آن بسے ہیں چور بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھا یہ شور وہیں سے صداؤں کا کیوں کر
وہ آدمی تو سنا اپنے گھر میں تنہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چھپ کر نہ رہ سکے گا وہ ہم سے کہ اس کو ہم
پہچان لیں گے اس کی کسی اک ادا سے بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چلے جو دھوپ میں منزل تھی ان کی
ہمیں تو کھا گیا سایہ شجر کا
-
موضوع : شجر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری
مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن
وہ اک دیا جو کبھی بام و در میں تنہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے
یہ ہو گیا ہے خدا جانے دل کو رات سے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا
وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اکثر ہوا ہے یہ کہ خود اپنی تلاش میں
آگے نکل گئے ہیں حد ماسوا سے بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
طاری ہے ہر طرف جو یہ عالم سکوت کا
طوفاں کا پیش خیمہ سمجھ خامشی نہیں
وہی دیا کہ تھیں عاجز ہوائیں جن سے عمرؔ
کسی کے پھر نہ جلائے جلا بجھا ایسا