ولی عزلت کے اشعار
کہا جو میں نے گیا خط سے ہائے تیرا حسن
تو ہنس کے مجھ کو کہا پشم سے گیا تو گیا
کچھ غور کا جوہر نہیں خود فہمی میں حیراں ہیں
اس عصر کے فاضل سب سطحی ہیں جوں آئینہ
اے سالک انتظار حج میں کیا تو ہکا بکا ہے
بگولے سا تو کر لے طوف دل پہلو میں مکہ ہے
تری زلف کی شب کا بیدار میں ہوں
تجھ آنکھوں کے ساغر کا مے خوار میں ہوں
پیر ہو شیخ ہوا ہے دیکھو طفلوں کا مرید
مردہ بولا ہے کفن پھاڑ قیامت آئی
گئے سب مرد رہ گئے رہزن اب الفت سے کامل ہوں
اے دل والو میں ان دل والیوں سے سخت بیدل ہوں
غنیمت بوجھ لیویں میرے درد آلود نالوں کو
یہ دیوانہ بہت یاد آئے گا شہری غزالوں کو
اس زمانے میں بزرگی سفلگی کا نام ہے
جس کی ٹکیا میں پھرے انگلی سو ہو جاوے ترا
سیا ہے زخم بلبل گل نے خار اور بوئے گلشن سے
سوئی تاگا ہمارے چاک دل کا ہے کہاں دیکھیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جپے ہے ورد سا تجھ سے صنم کے نام کو شیخ
نماز توڑ اٹھے تیرے رام رام کو شیخ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو ہم یہ طفلوں کے سنگ جفا کے مارے ہیں
بتوں کا شکوہ نہیں ہم خدا کے مارے ہیں
تلخ لگتا ہے اسے شہر کی بستی کا سواد
ذوق ہے جس کو بیاباں کے نکل جانے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق گورے حسن کا عاشق کے دل کو دے جلا
سانولوں کے عاشقوں کا دل ہے کالا کوئلہ
ہندو و مسلمین ہیں حرص و ہوا پرست
ہو آشنا پرست وہی ہے خدا پرست
تری وحشت کی صرصر سے اڑا جوں پات آندھی کا
مرا دل ہاتھ سے کھویا تو تیرے ہاتھ کیا آیا
جو عاشق ہو اسے صحرا میں چل جانے سے کیا نسبت
جز اپنی دھول اڑانا اور ویرانے سے کیا نسبت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باد بہار میں سب آتش جنون کی ہے
ہر سال آوتی ہے گرمی میں فصل ہولی
سہج یاد آ گیا وہ لال ہولی باز جوں دل میں
گلالی ہو گیا تن پر مرے خرقہ جو اجلا تھا
ہم اس کی زلف کی زنجیر میں ہوئے ہیں اسیر
سجن کے سر کی بلا آ پڑی ہمارے گلے
جس پر نظر پڑے اسے خود سے نکالنا
روشن دلوں کا کام ہے مانند آئینہ
محکمے میں عشق کے ہے یارو دیوانے کا شور
میرے دل دینے کا غل اس کے مکر جانے کا شور
میں صحرا جا کے قبر حضرت مجنوں کو دیکھا تھا
زیارت کرتے تھے آہو بگولہ طوف کرتا تھا
جا کر فنا کے اس طرف آسودہ میں ہوا
میں عالم عدم میں بھی دیکھا مزہ نہ تھا
جاوے تھی جاسوسئ مجنوں کو تا راحت نہ لے
ورنہ کب لیلیٰ کو تھا صحرا میں جانے کا دماغ