یاسمین حبیب کے اشعار
کیسے ہوں خواب آنکھ میں کیسا خیال دل میں ہو
خود ہی ہر ایک بات کا کرنا تھا فیصلہ مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاتی تھی کوئی راہ اکیلی کسی جانب
تنہا تھا سفر میں کوئی سایا اسے کہنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو اتار حرف میں جان غزل بنا مجھے
میری ہی بات مجھ سے کر میرا کہا سنا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں بھی تجربہ ہے بے گھری کا چھت نہ ہونے کا
درندے، بجلیاں، کالی گھٹائیں شور کرتی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے
وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کی آنکھوں کو نیند چبھتی ہے
کون جاگا رہا ہے عمر کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی خسارے کے سودے میں ہاتھ آیا تھا
سو ایک قیمتی شے میں شمار اس کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی سے اچھا ہوا رات سو گئی ورنہ
کبھی تو ختم سفر رت جگے کا ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیسا چہرہ ہے رات کی تفصیل
کون جل کر بجھا ہے عمر کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ
جو لٹا دیا اسے بھول جا جو بچا ہے اس کو سنبھال رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک سایہ سا پھڑپھڑاتا ہے
کوئی شے روشنی سے گزری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ
بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں سیراب رکھا ہے خدا کا شکر ہے اس نے
جہاں بنجر زمینیں ہوں انائیں شور کرتی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خود اپنا ساتھ بھی چبھنے لگا تھا
عجب تنہائی کی عادت ہوئی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں گھر سے جاؤں تو تالا لگا کے جاتی ہوں
کچھ اس کی شہرتیں کچھ اعتبار اس کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ