Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Yasmeen Habeeb's Photo'

یاسمین حبیب

پاکستان

یاسمین حبیب کے اشعار

670
Favorite

باعتبار

کیسے ہوں خواب آنکھ میں کیسا خیال دل میں ہو

خود ہی ہر ایک بات کا کرنا تھا فیصلہ مجھے

جاتی تھی کوئی راہ اکیلی کسی جانب

تنہا تھا سفر میں کوئی سایا اسے کہنا

مجھ کو اتار حرف میں جان غزل بنا مجھے

میری ہی بات مجھ سے کر میرا کہا سنا مجھے

ہمیں بھی تجربہ ہے بے گھری کا چھت نہ ہونے کا

درندے، بجلیاں، کالی گھٹائیں شور کرتی ہیں

یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے

وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے

کس کی آنکھوں کو نیند چبھتی ہے

کون جاگا رہا ہے عمر کے ساتھ

کسی خسارے کے سودے میں ہاتھ آیا تھا

سو ایک قیمتی شے میں شمار اس کا ہے

ابھی سے اچھا ہوا رات سو گئی ورنہ

کبھی تو ختم سفر رت جگے کا ہونا تھا

کیسا چہرہ ہے رات کی تفصیل

کون جل کر بجھا ہے عمر کے ساتھ

جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ

جو لٹا دیا اسے بھول جا جو بچا ہے اس کو سنبھال رکھ

ایک سایہ سا پھڑپھڑاتا ہے

کوئی شے روشنی سے گزری ہے

آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ

بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ

ہمیں سیراب رکھا ہے خدا کا شکر ہے اس نے

جہاں بنجر زمینیں ہوں انائیں شور کرتی ہیں

خود اپنا ساتھ بھی چبھنے لگا تھا

عجب تنہائی کی عادت ہوئی تھی

میں گھر سے جاؤں تو تالا لگا کے جاتی ہوں

کچھ اس کی شہرتیں کچھ اعتبار اس کا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے