Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zuhoor Nazar's Photo'

ظہور نظر

1923 - 1981 | بہاول پور, پاکستان

ظہور نظر کے اشعار

1.9K
Favorite

باعتبار

سنتے ہیں چمکتا ہے وہ چاند اب بھی سر بام

حسرت ہے کہ بس ایک نظر دیکھ لیں ہم بھی

وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر

میں نے اس کو آخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں

پاس ہمارے آکر تم بیگانہ سے کیوں ہو

چاہو تو ہم پھر کچھ دوری پر چھوڑ آئیں تمہیں

وہ جسے سارے زمانے نے کہا میرا رقیب

میں نے اس کو ہم سفر جانا کہ تو اس کی بھی تھی

نہ سو سکا ہوں نہ شب جاگ کر گزاری ہے

عجیب دن ہیں سکوں ہے نہ بے قراری ہے

لٹ گیا ہے سفر میں جو کچھ تھا

پاس اپنے مکان تک بھی نہیں

اپنی صورت بگڑ گئی لیکن

ہم انہیں آئینہ دکھا کے رہے

خود کو پانے کی طلب میں آرزو اس کی بھی تھی

میں جو مل جاتا تو اس میں آبرو اس کی بھی تھی

گھر سے اس کا بھی نکلنا ہو گیا آخر محال

میری رسوائی سے شہرت کو بہ کو اس کی بھی تھی

برسوں سے کھڑا ہوں ہاتھ اٹھائے

تاثیر دعا کا منتظر ہوں

بعد ترک الفت بھی یوں تو ہم جئے لیکن

وقت بے طرح بیتا عمر بے سبب گزری

تنہائی نہ پوچھ اپنی کہ ساتھ اہل جنوں کے

چلتے ہیں فقط چند قدم راہ کے خم بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے