Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

آسی غازی پوری

1834 - 1917 | غازی پور, انڈیا

متصوفانہ فکر کے معروف شاعر

متصوفانہ فکر کے معروف شاعر

آسی غازی پوری کے اشعار

7.2K
Favorite

باعتبار

میری آنکھیں اور دیدار آپ کا

یا قیامت آ گئی یا خواب ہے

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی

درد دل کتنا پسند آیا اسے

میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی

دل دیا جس نے کسی کو وہ ہوا صاحب دل

ہاتھ آ جاتی ہے کھو دینے سے دولت دل کی

لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے

کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے

وہ کہتے ہیں میں زندگانی ہوں تیری

یہ سچ ہے تو ان کا بھروسا نہیں ہے

وہ پھر وعدہ ملنے کا کرتے ہیں یعنی

ابھی کچھ دنوں ہم کو جینا پڑے گا

خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں

میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں

طبیعت کی مشکل پسندی تو دیکھو

حسینوں سے ترک وفا چاہتا ہوں

وہ خط وہ چہرہ وہ زلف سیاہ تو دیکھو

کہ شام صبح کے بعد آئے صبح شام کے بعد

بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے

وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے

کس کو دیکھا ان کی صورت دیکھ کر

جی میں آتا ہے کہ سجدا کیجیے

ملنے والے سے راہ پیدا کر

اس سے ملنے کی اور صورت کیا

وہ یہاں تک جو آ نہیں سکتے

کیا مجھے بھی بلا نہیں سکتے

عشق کہتا ہے دو عالم سے جدا ہو جاؤ

حسن کہتا ہے جدھر جاؤ نیا عالم ہے

صبح تک وہ بھی نہ چھوڑی تو نے اے باد صبا

یادگار رونق محفل تھی پروانے کی خاک

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے