Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

انور دہلوی

1847 - 1885 | دلی, انڈیا

مابعد کلاسکی شاعر،ذوق اور غالب کے شاگرد،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

مابعد کلاسکی شاعر،ذوق اور غالب کے شاگرد،اپنے ضرب المثل اشعار کے لیے مشہور

انور دہلوی کے اشعار

3.2K
Favorite

باعتبار

نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے

پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے

کچھ خبر ہوتی تو میں اپنی خبر کیوں رکھتا

یہ بھی اک بے خبری تھی کہ خبردار رہا

شرم بھی اک طرح کی چوری ہے

وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں

مٹی خراب ہے ترے کوچے میں ورنہ ہم

اب تک تو جس زمیں پہ رہے آسماں رہے

صورت چھپائیے کسی صورت پرست سے

ہم دل میں نقش آپ کی تصویر کر چکے

نیند کا کام گرچہ آنا ہے

میری آنکھوں میں پر نہیں آتی

کس سوچ میں ہیں آئنہ کو آپ دیکھ کر

میری طرف تو دیکھیے سرکار کیا ہوا

ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں

وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں

حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں

پی بھی جا شیخ کہ ساقی کی عنایت ہے شراب

میں ترے بدلے قیامت میں گنہ گار رہا

تھک کے بیٹھے ہو در صومعہ پر کیا انورؔ

دو قدم اور کہ یہ خانہ خمار رہا

گویا کہ سب غلط ہیں مری بدگمانیاں

دیکھے تو کوئی شکل تمہاری حیا کے ساتھ

بے طرح پڑتی ہے نظر ان کی

خیر دل کی نظر نہیں آتی

مری نمود سے پیدا ہے رنگ ناکامی

پسا ہوا ہوں کسی کے حنا لگانے کا

حشر کو مانتا ہوں بے دیکھے

ہائے ہنگامہ اس کی محفل کا

میں گرفتار وفا ہوں چھٹ کے جاؤں گا کہاں

بال باندھا چور ہوں ہر تار زلف یار کا

کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا

ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا

ہر شے کو انتہا ہے یقیں ہے کہ وصل ہو

عرصہ بہت کھنچا ہے مری انتظار کا

اللہ رے فرط شوق اسیری کی شوق میں

پہروں اٹھا اٹھا کے سلاسل کو دیکھنا

کمر باندھی ہے توبہ توڑنے پر

الٰہی خیر عزم ناتواں کی

قامت ہی لکھا ہم نے سدا جائے قیامت

قامت نے بھلایا ترے املائے قیامت

ناکامیٔ وصال کا پیغام ہے مجھے

شیریں کا ذکر بھی نہ کرو کوہ کن کے ساتھ

انورؔ نے بدلے جان کے لی جنس درد دل

اور اس پہ ناز یہ کہ یہ سودا گراں نہ تھا

پھینکیے کیوں مئے ناقص ساقی

شیخ صاحب کی ضیافت ہی سہی

نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

کہ پنہاں ہوں درد نہانی کی صورت

گرچہ کیا کچھ تھے مگر آپ کو کچھ بھی نہ گنا

عشق برہم زن کاشانۂ پندار رہا

Recitation

بولیے