نوح ناروی کے اشعار
ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا
ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا
ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں
سنتے رہے ہیں آپ کے اوصاف سب سے ہم
ملنے کا آپ سے کبھی موقع نہیں ملا
ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا کے ڈر سے ہم تم کو خدا تو کہہ نہیں سکتے
مگر لطف خدا قہر خدا شان خدا تم ہو
محفل میں تیری آ کے یوں بے آبرو ہوئے
پہلے تھے آپ آپ سے تم تم سے تو ہوئے
عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے
دوستی کو برا سمجھتے ہیں
کیا سمجھ ہے وہ کیا سمجھتے ہیں
وہ خدائی کر رہے تھے جب خدا ہونے سے قبل
تو خدا جانے کریں گے کیا خدا ہونے کے بعد
دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے
ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا
کہیں نہ ان کی نظر سے نظر کسی کی لڑے
وہ اس لحاظ سے آنکھیں جھکائے بیٹھے ہیں
-
موضوع : آنکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لیلیٰ ہے نہ مجنوں ہے نہ شیریں ہے نہ فرہاد
اب رہ گئے ہیں عاشق و معشوق میں ہم آپ
برسوں رہے ہیں آپ ہماری نگاہ میں
یہ کیا کہا کہ ہم تمہیں پہچانتے نہیں
مجھ کو یہ فکر کہ دل مفت گیا ہاتھوں سے
ان کو یہ ناز کہ ہم نے اسے چھینا کیسا
کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جگر کی چوٹ اوپر سے کہیں معلوم ہوتی ہے
جگر کی چوٹ اوپر سے نہیں معلوم ہوتی ہے
طوفان نوح لانے سے اے چشم فائدہ
دو اشک بھی بہت ہیں اگر کچھ اثر کریں
وہ ہاتھ میں تلوار لئے سر پہ کھڑے ہیں
مرنے نہیں دیتی مجھے مرنے کی خوشی آج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ملو کھل کے تو چوری کی ملاقات رہے
ہم بلائیں گے تمہیں رات گئے رات رہے
جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز
-
موضوع : وصال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو وقت جائے گا وہ پلٹ کر نہ آئے گا
دن رات چاہئے سحر و شام کا لحاظ
جو اہل ذوق ہیں وہ لطف اٹھا لیتے ہیں چل پھر کر
گلستاں کا گلستاں میں بیاباں کا بیاباں میں
دل نذر کرو ظلم سہو ناز اٹھاؤ
اے اہل تمنا یہ ہیں ارکان تمنا
ان سے سب حال دغاباز کہے دیتے ہیں
میرے ہم راز مرا راز کہے دیتے ہیں
اشکوں کے ٹپکنے پر تصدیق ہوئی اس کی
بے شک وہ نہیں اٹھتے آنکھوں سے جو گرتے ہیں
اچھے برے کو وہ ابھی پہچانتے نہیں
کمسن ہیں بھولے بھالے ہیں کچھ جانتے نہیں
کمبخت کبھی جی سے گزرنے نہیں دیتی
جینے کی تمنا مجھے مرنے نہیں دیتی
ستیاناس ہو گیا دل کا
عشق نے خوب کی اکھاڑ پچھاڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں اصرار ملنے پر تمہیں انکار ملنے سے
نہ تم مانو نہ ہم مانیں نہ یہ کم ہو نہ وہ کم ہو
آج آئیں گے کل آئیں گے کل آئیں گے آج آئیں گے
مدت سے یہی وہ کہتے ہیں مدت سے یہی ہم سنتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے وجہ محبت سے نہیں بول رہے ہیں
وہ باتوں ہی باتوں میں مجھے کھول رہے ہیں
آتے آتے راہ پر وہ آئیں گے
جاتے جاتے بد گمانی جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل کو تم شوق سے لے جاؤ مگر یاد رہے
یہ نہ میرا نہ تمہارا نہ کسی کا ہوگا
اللہ رے ان کے حسن کی معجز نمائیاں
جس بام پر وہ آئیں وہی کوہ طور ہو
ساقی جو دل سے چاہے تو آئے وہ زمانہ
ہر شخص ہو شرابی ہر گھر شراب خانہ
کوئی یہاں سے چل دیا رونق بام و در نہیں
دیکھ رہا ہوں گھر کو میں گھر ہے مگر وہ گھر نہیں
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان کا وعدہ ان کا پیماں ان کا اقرار ان کا قول
جتنی باتیں ہیں حسینوں کی وہ بے بنیاد ہیں
دل انہیں دیں گے مگر ہم دیں گے ان شرطوں کے ساتھ
آزما کر جانچ کر سن کر سمجھ کر دیکھ کر
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بات کیا جو اور کی تحریک سے ہوئی
وہ کام کیا جو غیر کی امداد سے ہوا
یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
ہزار فتنۂ محشر اٹھائے بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے نوحؔ توبہ عشق سے کر لی تھی آپ نے
پھر تانک جھانک کیوں ہے یہ پھر دیکھ بھال کیا
پامال ہو کے بھی نہ اٹھا کوئے یار سے
میں اس گلی میں سایۂ دیوار ہو گیا
بھری محفل میں ان کو چھیڑنے کی کیا ضرورت تھی
جناب نوح تم سا بھی نہ کوئی بے ادب ہوگا
کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو اے حضرت واعظ
جائیں گے جدھر آپ نہ جائیں گے ادھر ہم
مجھ کو نظروں کے لڑانے سے ہے کام
آپ کو آنکھیں دکھانے سے غرض