aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",SLA"
امت برج شا
شاعر
صالح منیر
مصنف
صائمہ آفسیٹ پریس، بریلی شریف
ناشر
نیشنل کمیٹی برائے سات سو سالہ تقریبات امیر خسرو
امام ابو عبید القاسم بن سلام
ایس۔ اے۔ عباسی
عطیہ کار
غالب جشن صدسالہ کمیٹی، ورانسی
ایس۔اے۔جمال اللہ
مدیر
ایس۔اے۔علی
صد سالہ تقریبات سرینگر
صد سالہ یادگار غالب کمیٹی، نئی دہلی
شکن زلف عنبریں کیوں ہےنگہ چشم سرمہ سا کیا ہے
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہواسے اتنی گرمیٔ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
ذرا سا تو دل ہوں مگر شوخ اتناوہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں
اے خدا شکوۂ ارباب وفا بھی سن لےخوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے
کشتئ حق کا زمانے میں سہارا تو ہےعصر نو رات ہے دھندلا سا ستارا تو ہے
سمندر کو موضوع بنانے والی شاعری سمندر کی طرح ہی پھیلی ہوئی ہے اور الگ الگ ڈائمینشن رکھتی ہے ۔ سمندر ، اس کی تیزوتند موجیں خوف کی علامت بھی ہیں اور اس کی صاف وشفاف فضا ، ساحل کا سکون اوربیکرانی، خوشی کا استعارہ بھی ۔ آپ اس شاعری میں دیکھیں گے کہ کس طرح عام سا نظر آنے والا سمندر معنی کے کس بڑے سلسلے سے جڑ گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
250، سالہ انسان
آیۃ اللہ العظمٰی خمینی
اسلامیات
سپنا سا لگے
خدیجہ خان
غزل
روح غزل
مظفر حنفی
انتخاب
کھویا ہوا سا کچھ
ندا فاضلی
مجموعہ
مآثر عالمگیری
محمد ساقی مستعد خاں
تاریخ
ترقی پسند ادب
سید عاشور کاظمی
تنقید
ذوق نعت
محمد حسن رضا خان
نعت
انیس و دبیر
گوپی چند نارنگ
مرثیہ تنقید
ایک چھوٹا سا جہنم
ساجد رشید
افسانہ
حضرت امام حسین علیہ السلام
سید محمود نقوی
سوانح حیات
قدیم تامل ناڈو میں عربی و فارسی ادبیات کی چار سو سالہ تاریخ
کاوش بدری
ریڈیو پاکستان کراچی
محمد اقبال خان اسدی
ادبی تحریکیں
صد سالہ تاریخ کڑا
حافظ سید محمد اسحاق
ترقی پسند ادب پچاس سالہ سفر
قمر رئیس
تحقیق و تنقید
جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیںدبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں
عاشق سا تو سادہ کوئی اور نہ ہوگا دنیا میںجی کے زیاں کو عشق میں اس کے اپنا وارا جانے ہے
بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتاجو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
آتے آتے مرا نام سا رہ گیااس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا
ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیںکوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
کوئی تم سا بھی کاش تم کو ملےمدعا ہم کو انتقام سے ہے
آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیںنازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانا ہے
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہےاس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوںجتنا جی چاہے ترا آج ستا لے مجھ کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books